(ڈیلی پوائنٹ) حکومت کا نئی بننے والی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے اختیارات اورقوانین سخت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ حکومت یا عوام کے کسی طبقے یا برادری یا فرقے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا سائبر ٹیررازم کہلائے گا۔معاشرے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا بھی سائبرٹیررازم تصور ہوگا، کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشت گردی کہلائے گا۔
سائبر ٹیررازم سے متعلق کیسز نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پاس جائیں گے۔سائبر کرائم کی سزائیں تین سال سے بڑھا کر سات سال تک ہو گی۔
سٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر ورچوئل یا کرپٹوکرنسی کے استعمال پر 5 سال کی سزا ہو گی۔ غیر قانونی الیکٹرانک ڈیوائس کی سپلائی پر سزا 6 ماہ سے بڑھا کر3 سال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بغیر اجازت کسی کی شناختی معلومات استعمال کرنے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 7 سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چائلڈ ابیوز اور خواتین کی ہراسگی سے متعلق کیسز کے ملزموں کا ٹرائل بھی سپیڈی کیا جائے گا۔