لاہور(ڈیلی پوائنٹ )دنیا بھر میں مرد حضرات ڈپریشن لینے میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں ۔خواتین کی بہ نسبت مردوں سے توقعات اور ان کا معاشرے میں روایتی کردار کچھ اس قسم کا ہے کہ مرد اپنی ذہنی کیفیت کے بارے میں کسی سے بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں۔
پاکستان میں روایتی طور پر مردوں کو عام طور پر کمانے کے لیے گھر سے باہر بھیجا جاتا ہے اور مضبوط، بااثر ہونے کی نظر ہی سے دیکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی بچپن سے انہیں سکھایا جاتا ہے کہ کسی کے سامنے رونا نہیں ہے اور جذبات کا اظہار نہیں کرنا، جس کے نتیجے میں مستقبل میں اکثر اوقات مرد ڈپریشن کے مریض بن جاتے ہیں۔
دوسری جانب سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سینٹرز کے اعدادوشمار کے مطابق مردوں کے مقابلے خواتین ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر والد کو ڈپریشن جیسے مسائل کا سامنا ہے تو بچے میں جذباتی یا طرز عمل کے مسائل پیدا ہونے میں 70 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے لہذا اگلی نسل کو اس مرض سے بچانے کے لیے اس کا علاج اور مرض کی علامات کے بارے میں جاننا بھی ضروری ہے، اگرچہ مردوں کی شرح کم ہے لیکن اس مرض کو نظرانداز نہیں کرسکتے اس لیے آج یہاں ہم مردوں میں ڈپریشن کی علامات جاننے کی کوشش کریں گے۔
ڈپریشن میں مبتلا مرد میں سب سے پہلے جسمانی علامات ظاہر ہوتی ہیں اگرچہ ڈپریشن کو دماغی صحت سے جوڑا جاتا ہے لیکن اس کی علامات جسمانی طور پر بھی واضح ہوتی ہیں۔مردوں میں ڈپریشن کی کچھ عام جسمانی علامات میں سینے کی جکڑن، ہاضمے کے مسائل جیسے گیس، اسہال اور قبض، سر درد، ہارمونل مسائل، دل کی دھڑکن تیز ہونا، تیزی سے وزن میں کمی (اور بعض اوقات وزن میں اضافہ) شامل ہیں۔
ڈپریشن کی ذہنی علامات مردوں میں دوسری جنس کے لوگوں کے مقابلے میں مختلف طریقے سے ظاہر ہو سکتی ہیں، جس سے ڈپریشن کے بارے میں معلوم کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔مردوں میں ڈپریشن کی کچھ عام ذہنی علامات میں کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا، یادداشت کے مسائل، نیند کے مسائل، خودکشی کے خیالات شامل ہیں۔
جب زیادہ تر لوگ ’ڈپریشن‘ کا لفظ سنتے ہیں تو وہ اداس یا تنہائی پسند شخص تصور کرتے ہیں لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا، کچھ لوگ میں اس کے علاوہ بھی علامات ہوسکتی ہیں، ان میں اضطراب، ہمیشہ غصہ آنا، دوستوں، خاندانوں سے دور رہنا، ناامیدی، کام میں دلچسپی کی کمی اور بے چینی جیسی علامات شامل ہیں۔
کچھ مرد ڈپریشن کی علامات کو اس لیے بھی نظرانداز کرلیتے ہیں کیونکہ انہیں اس کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہوتا، دوسری طرف جو افراد ان علامات کو پہنچان لیتے ہیں وہ معاشرے کے دباؤ کی وجہ سے علاج کرانے سے کتراتے ہیں۔اس کے نتیجے میں جب مردوں کو ڈپریشن کی علامات کا سامنا ہوتا ہے تو وہ طویل وقت تک دفتر یا دیگر کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس لیے ڈپریشن کی تشخیص اور علاج آپ کی زندگی بچانے میں مدد کرسکتا ہے، ڈپریشن کے علاج میں اکثر مریض سے بات چیت بھی شامل ہے جسے ٹاک تھراپی کہتے ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹرز کلینکل تھراپی بھی تجویز کرتے ہیں، اس کے لیے جلد از جلد ماہر نفسیات سے رجوع کرنا بے حد ضروری ہے۔