اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ) اڈیالہ جیل میں چار روز قبل سابق وزیراعظم عمران خان سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات پر پہلی بار امریکی ترجمان نے میڈیا کے سامنے حکومتی موقف رکھ دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے پاکستان میں امریکی سفیر کی اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات سے متعلق سوال پوچھا۔جس پر میتھیو ملر نے جواب دیا کہ کسی بھی سفیر کی ایسی ملاقات سے متعلق جاننے کے لیے میں تجویز کروں گا کہ آپ سفارت خانے سے رجوع کریں۔ وہ زیادہ درست معلومات دے سکتے ہیں۔
اس موقع پر ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا پہلے بھی کئی بار واضح کر چکا ہےکہ پاکستان میں سیاسی عہدہ کے لیے کسی ایک امیدوار کی حمایت کے لیے کمر بستہ نہیں۔ترجمان میتھیو ملر نے مزید کہا کہ امریکا ہمیشہ سے پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں سیاسی مداخلت یا کسی ایک خاص امیدوار کے لیے پوزیشن لینے کے پالیسی نہیں رکھتا۔
حال ہی میں پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پنجاب میں اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں اور یہ ملاقاتیں اس وقت ہوئی ہیں جب ملک میں عام انتخابات فروری میں ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔ترجمان جوناتھن لالی نے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ ڈونلڈ بوم نے ملتان میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی میزبانی میں منعقدہ ایک اجتماع میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی جب کہ لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور استحاکم پاکستان پارٹی کے بانی جہانگیر خان ترین سے بھی ملاقات کی تھی۔
بعد ازاں ڈونلڈ بلوم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تاہم اس ملاقات کے بارے میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تھی تاہم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی سے جیل میں ملاقات کے بعد امریکیوں کی عمران خان سے ملاقات کی تردید کی تھی