کراچی (ڈیلی پوائنٹ) نصف صدی سے زائد عرصہ بعد امریکا چاند کی سرزمین پر واپس اترنے میں کامیاب ہوگیا۔
امریکا کی ایک پرائیوٹ کمپنی اِنٹیوٹیو مشینز کا ’اوڈیسس اسپیس کرافٹ‘ نامی روبوٹک لونر لینڈر مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی شام چاند کے جنوبی قطب پر اترا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹِیو آفیسر اسٹیفن الٹیمس نے ایک بیان میں لینڈر کے سطح چاند پر کامیابی سے اترنے کی تصدیق کی۔
سطح چاند پر پہنچتے ہی اوڈیسس کا ناسا کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا لیکن 15 منٹ کی تلاش کے بعد آفیشلز نے اسپیس کرافٹ کے ساتھ رابطہ بحال ہونے کی تصدیق کی۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بِل نیلسن کی جانب سے اسپیس کرافٹ کے ساتھ رابطہ بحال ہونے کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ انٹیوٹیو مشینز نامی کمپنی کا ایک کمرشل لینڈر ’اوڈیسس‘ جس کو اسپیس ایکس راکٹ پر لانچ کیا گیا اور ناسا کے متعدد سائنسی آلات اس کے ساتھ بھیجے گئے، کامیابی سے لینڈ کر گیا۔ آج نصف صدی سے زیادہ عرصے بعد امریکا دوبارہ چاند پر لوٹا ہے۔
اسٹیفن الٹیمس کے اندازے کے مطابق اوڈیسس کے چاند پر کامیابی کے ساتھ اترنے کے 80 فی صد امکانات تھے۔ انہوں نے ماضی میں ہونے والی ناکام کوششوں کو بطور سہولت استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا ’ہم اس سے قبل کوشش کرنے والوں کے کندھوں پر کھڑے ہیں۔
یہ اسپیس کرافٹ 1972 میں چاند پر اترنے والے اپولو 17 کے بعد پہلا امریکی مشن جبکہ اب تک کا پہلا پرائیوٹ اسپیس کرافٹ ہے جس نے چاند پر سافٹ لینڈنگ کی ہے۔