کراچی (ڈیلی پوائنٹ )مکمل سورج گرہن 8 اپریل کو ہمارے سیارے یعنی زمین کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے تیار ہے، اس سورج گرہن کے دوران خوفناک اندھیرے کے چھا جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مکمل سورج گرہن صرف ایک فلکیاتی واقعہ نہیں ہوگا بلکہ اس دوران زمین پر موجود مختلف جاندار چیزیں خوفناک اندھیرے کے دوران عجیب و غریب ردِ عمل کا اظہار کر سکتی ہیں۔
اس دن یہ بھی دیکھا جا سکے گا کہ زمین پر موجود مخلوق فطرت میں ہونے والی زبردست تبدیلیوں پر کیسے رد عمل ظاہر کرتی ہے۔
سورج گرہن سے متعلق کئی مطالعات ماضی میں یہ ظاہر کر چکے ہیں کہ چاند گرہن کے دوران جانور اور پودے مختلف طریقے سے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہیں۔
جیسا کہ سویڈن میں 1851 کے چاند گرہن کے دوران ہوا تھا۔
اس چاند گرہن کے اندھیرے کے دوران کھانا لے جانے والی چیونٹیوں کا ایک غول جم گیا تھا۔
دوسری جانب میساچوسٹس میں 1932 میں مکمل گرہن کے دوران ایک کھانے پینے کی اشیا سے لدے ہوئے اسٹور پر لال بیگوں نے ہلہ بول دیا تھا۔
ایسے بہت سے واقعات وقت کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں اور محققین نے ریکارڈ کیے ہیں۔
امریکا بھر میں محققین کی ٹیموں نے 2017ء میں آخری مکمل چاند گرہن کے دوران پودوں اور جانوروں کے رویے کے بارے میں کافی مطالعے کیے ہیں، یہ دیکھنے کے لیے کہ مخلوقات کا کیا رد عمل ہو سکتا ہے۔
مکمل سورج گرہن: پرندوں، شہد کی مکھیوں، اور پودوں کا اس رجحان پر قدرتی ردعمل ہوتا ہے
جب پرندوں کی بات آتی ہے تو بہت سارے مطالعات کے مطابق یہ خیال عام پایا جاتا ہے کہ مرغے اور مرغیاں چاند گرہن کے دوران بالکل خاموش رہتی ہیں۔
کارنیل یونیورسٹی کے ماہرینِ آرنیتھالوجسٹ کی ایک ٹیم کی جانب سے 1963ء کے چاند گرہن کے دوران ایک ویڈیو ریکارڈ کی گئی جس کے مطابق کچھ پرندے گرہن کے دوران گانا گاتے ہیں۔
2017ء کے چاند گرہن کے دوران محققین نے موسمی ریڈار نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے کیڑے مکوڑوں اور پرندوں جیسی اڑنے والی مخلوقات کا مشاہدہ کیا۔
انہوں نے سورج گرہن کا دورانیہ مکمل ہونے سے 50 منٹ پہلے اور بعد میں آسمان کو انتہائی پرسکون پایا۔
سویڈن یونیورسٹی کی ماہر حیاتیات سیسیلیا نیلسن کا اس موضوع پر کہنا ہے کہ ’کچھ گزشتہ مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ کیڑے روشنی کے اشارے پر فوری طور پر بہت زیادہ ردِعمل ظاہر کرتے ہیں جبکہ اُن کا ردِ عمل دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ قدرت کی جانب سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟
رواں سال 2024ء کا مکمل چاند گرہن موسم بہار کے دوران ہو گا جبکہ 2017ء کا شمالی امریکا کا چاند گرہن خزاں کے موسم میں ہوا تھا۔
2024 کا یہ موسمِ بہار کا دورانیہ بہت سے پرندوں کے لیے ہجرت کا وقت ہے، ماہرین کے مطابق کئی پرندے رات کو اور خاص طور پر موسم بہار میں ہجرت کرتے ہیں، اس لیے اس بار اچانک اندھیرے کا پرندوں پر مختلف اثر ہو سکتا ہے۔
1932ء کے مکمل چاند گرہن کے مشاہدات سے معلوم ہوتا ہے کہ مکمل چاند گرہن شہد کی مکھیوں کو بھی متاثر کرتا ہے، اس دوران شہد کی مکھیاں گھبراکر اڑنا چھوڑ دیتی ہیں اور غول کے غول ساکت ہو جاتے ہیں، مکھیوں کے اڑنے کی تعداد میں کمی آتی ہے جبکہ مکمل چاند گرہن کے ختم ہونے پر یہ مکھیاں دوبارہ عام روٹین کی جانب لوٹ آتی ہیں۔
انڈیانا یونیورسٹی کے ایک پلانٹ ایکو فزیولوجسٹ ڈینیئل بیورلی نے مطالعہ کیا ہے کہ وائیومنگ (امریکی ریاست) میں سیج برش کے پودوں (جھاڑی نما ایک پودا) نے 2017ء کے مکمل چاند گرہن کے دوران کیا رد عمل ظاہر کیا تھا۔
ڈینیئل بیورلی نے اور ان کی ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ مکمل چاند گرہن کے دوران فوٹو سینتھیسز میں کمی آئی تھی اور پودے کافی حد تک مرجھا گئے تھے، بعد ازاں سورج کی مکمل غیر موجودگی کے بعد ان پودوں کو صحت یاب ہونے میں کئی گھنٹے لگ گئے تھے۔