اسلا م آباد (ڈیلی پوائنٹ) بلوچ یکجہتی مارچ کیا ہے اور ان کے مطالبات کیا ہیں ؟6 دسمبر کو تربت سے شروع ہوا ایک مارچ ۔ اس مارچ کی قیادت خواتین نے کی ۔ اس یکجہتی مارچ کو پولیس نے گرفتار کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ۔ ان گرفتاریوں کو بلوچ کے شرکاء نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔
جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں آئی جی اسلا م آباد نے بتایا کہ ہم نے گرفتاری نہیں کی اور تمام احتجاج کرنے والوں کو رہا کر دیا ۔جن کو اسلا م آباد کی پولیس نےگرفتار کیا ان کا کہنا تھا کہ ان کو سڑک بند کرنے اور حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے پر ان کو گرفتار کیا گیا۔
بلوچ یکجہتی مارچ کے مطالبات :۔
1۔ اسی سال نومبر میں تربت کے ایک نوجوان بلاج بلوچ سمیت 4 بلوچوں کو سی ٹی ڈی بلوچستان نے مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا تھا۔بی بی سی کے مطابق جن بلوچوں کو ہلاک کیا گیا ان کی فیملی کا کہنا ہے کہ یہ تمام لوگ پہلے ہی پولیس کی حراست میں تھے لہذا ان کا عدالتی قتل کیا گیا ہے۔اس لیے ان کا پہلا مطالبہ یہی ہے کہ ان بہلاج بلوچ اور ان کے ساتھیوں پر لگنے والی دفعات اور دہشت گردی کا الزام واپس لیا جائے۔
2۔ڈیتھ سکواڈ کا خاتمہ کیا جائے
3۔ جبری گمشدگیوں کو ختم کیا جائے
4۔ لاپتہ افراد کی بازیابی ممکن بنائی جائے۔
2013 میں کوئٹہ سے اسلام آباد کے لیے بلوچ یکجہتی مارچ ہوا جس کی قیادت مرد حضرات نے کی مگر اس بار 2023 میں ان بلوچ یکجہتی مارچ کی قیادت خواتین کر رہی ہیں۔