political carrer benazir bhutto

بھٹو کی بیٹی کو شہید کر دیا گیا

لاہور(ڈیلی پوائنٹ)بے نظیر بھٹو جو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں اپنی سیاسی زندگی میں ایک معمولی خاتون سے لے کر ملک کی سب سے بڑی سیاستدانوں میں سے ایک بن گئیں۔ 1988میں ان کےپولیٹیکل کریئر کی شروعات پی پی پی سے ہوئی
بے نظیر بھٹو کی زندگی میں اہم لمحے میں سے ایک 1988ء کے انتخابات تھے جب وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئیں۔ ان کی حکومت میں ملک میں سماجی اور تعلیمی بنیادوں میں بہتری کی جانب کئی قدم اٹھائے گئے اور خصوصاً خواتین کے حقوق میں اضافہ کیا گیا۔
1988ء کے بعدبے نظیر بھٹو نے 1990ء اور 1993ء میں دوبارہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا اور اپنے عہدے کے دوران بھی ملک میں ترقی اور معاشی بہتری کے لیے کام کیا۔ ان کی حکومت میں نواز شریف کے زیرِ اہتمام ملک میں نیا ہنگامہ پیدا ہوا جس نے ان کے دورے کو متاثر کیا۔
بے نظیر بھٹو کی شہرت اور سیاست میں اہم کردار کی بنا پر انہیں 2007ء میں کرائی گئی حکومتی سازش کی بنا پر قتل کر دیا گیا جس نے ملک میں ایک عہدیت کا خاتمہ کردیا۔ ان کی شہادت نے ملک میں سیاسی سیاہی پر دھبہ ڈال دیا اور انہیں یہاں کے اہم سیاستدانوں میں سے ایک بنا دیا۔
بے نظیر بھٹو کی سیاسی زندگی میں اہم مواقع اور ان کے فیصلے ملک کی تاریخ میں ایک تبدیلی پیدا کر چکے ہیں، اور انہیں ایک معاشرتی اور سیاسی اصلاحات کرنے والی سیاستدان کے طور پر یاد کیا جائے گا۔
بے نظیر کے والد ذولفقار علی بھٹو کو 1979 میں ضیاالحق نے پھانسی دی۔
بے نظیر کا پورا خاندان سازش کی نظر ہوا اور ایک ایک کر کے سب کو خاموش کر دیا گیا ۔ محترمہ بے نظیر بھٹوپاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھی جنھوں نے خواتین کے پولیس اسٹیشن سے لے کر خواتین بینک کا آغاز کیا ۔
2007 میں جلاوطنی کاٹ کر محترمہ بے نظیر جب پاکستان واپس آئی تو لیاقت آباد میں ایک بم دھماکے میں ان کا قتل ہو گیا ۔مگر آج تک ان کے قاتلوں کا سراغ نہ مل سکا ۔

اپنا تبصرہ لکھیں