foji adalti mein case ka failsa a gya

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا کیس سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا

اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ) سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینےکا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے ‏فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل، سلمان اکرم راجہ اور اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس طارق کا بینچ سے الگ ہونے سے انکار:
درخواستگزار سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے بینچ کے سربراہ جسٹس سردارطارق پر اعتراض کر رکھا تھا جس پر جسٹس طارق نے بینچ سے الگ ہونے سے انکار کردیا۔
جیو نیوز کے مطابق سماعت کے آغاز پر جسٹس طارق نے فریقین کے وکلا سے سوال کیا کہ آپ کو نوٹس کیا ہے کسی نے؟ اس پر اعتزاز احسن نےکہا کہ نوٹس سے پہلے ججز پر اعتراض ہو تو اس پر دلائل ہوتے ہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ فریقین کے وکلا کا اعتراض بے بنیاد ہے پہلے میرٹس پرکیس سنیں، نوٹس کے بعد اعتراض اٹھایا جاسکتا ہے۔
جسٹس طارق نے وکلا سے سوال کیا کہ کس نے اعتراض کیا ہے؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اعتراض جواد ایس خواجہ نے کیا ہے، جسٹس طارق نے جواب دیا کہ جواد ایس خواجہ کا اپنا فیصلہ ہےکہ جج کی مرضی ہے وہ اعتراض پربینچ سے الگ ہویانہ ہو، میں نہیں ہوتا بینچ سے الگ،کیا کرلیں گے؟
لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ بیٹھ کر ہمارے اعتراض کے باوجود کیس سن رہے ہیں، اس پر جسٹس طارق نے کہا کہ تو کیا کھڑے ہوکر کیس کی سماعت کریں؟
اٹارنی جنرل دوران سماعت غصے میں آگئے اور کہا کہ جب نوٹس نہیں تو اعتراض کیسے سنا جاسکتا ہے؟ جنہوں نے اعتراض کیا وہ خود تو عدالت میں نہیں ہیں، بہتر ہے پہلے بینچ اپیلوں پرسماعت کا آغاز کرے۔
جسٹس طارق نے کہا کہ فوجداری کیسز میں بھی کوئی فیصلہ دوسری جانب کونوٹس کیے بغیرمعطل نہیں ہوتا، ابھی فیصلہ معطل نہیں ہوا اورنوٹس کے بغیرنہیں ہوسکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ عدالت ٹرائل کالعدم قراردینے کا فیصلہ ہمیں سنے بغیر معطل نہیں کرسکتی۔
جسٹس طارق نے کہا کہ دولائن میں ایک قانون کی پوری سیکشن کو کالعدم قراردیا گیا۔
واضح رہےکہ حکومت نے عدالت سے 23 اکتوبر کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہت سے ہارڈ کور دہشتگرد ہیں جن کا ٹرائل ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں