اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ )رمضان میں دُنیا بھر کے مسلمان ذوق وشوق سے روزہ رکھتے اور عبادات کرتے ہیں، ان میں بڑی تعداد ان نومسلموں کی بھی ہوتی ہے جو زندگی مین پہلی بار اس تجربے سے گزرتے ہیں۔
جنوری میں اسلام قبول کرنے والے 23 سالہ محمد صلاح کے لیے اپنا پہلا روزہ رکھنے کا تجربہ حیرت انگیز طور پر ’آسان‘ رہا۔ . محمد صلاح کے ایک یہودی والد اور مسیحی ماں ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ یہ پس منظر انہیں ’مذہبی بقائے باہمی کے بارے میں ایک منفرد نقطہ نظر‘ فراہم کرتا ہے۔
الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق صلاح کا کہنا ہے کہ ، ’اسلام قبول کرنے سے پہلے میں نے ہمیشہ سوچا کہ مسلمان ایک مہینے تک روزہ کیسے رکھ سکتے ہیں۔ جب میں نے اسلام قبول کیا تو یہ ایک خوف تھا آخر کارمیں نے یہ کیا اور اللہ کا شکر ہے کہ یہ آسانی سے ہوا جس کی وجہ ذہنی طور پر تیاری تھی۔‘
صلاح نے اس تجربے کا موازنہ صبح فجر کی نماز کے دوران محسوس ہونے والی توانائی سے کیا۔ اُن کا کہنا ہے کہ فجر کی نماز ایک ایسی چیز تھی جس کا میں نے پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا تھا۔ سارا دن میرے ذہن میں صرف ایک چیز موجود تھی کہ میں پانی کا ایک گھونٹ بھی نہیں پیوں گا۔
صلاح کی اسلام میں دلچسپی لینے کے سفر کا آغاز 2019 میں نیوزی لینڈ میں ایک مسجد پر ہونے والے افسوسناک حملے سے پیدا ہونے والے گہرے تجسس سے ہوا تھا۔
انہوں نے اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے کی جستجو شروع کی اور اسے ایک ایسا مذہب پایا جو امن اور اتحاد کی وکالت کرتا ہے۔ رحم دلی کے احساس سے متاثرصلاح کو ان تعلیمات سے سکون ملا جن کا انہیں اپنی تحقیق کے دوران سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ، ’میں ایک یہودی عقیدہ رکھنے والے باپ اور عیسائیت کی پیروی کرنے والی ماں کے یہاں پیدا ہوا تھا. میرے متنوع خاندانی پس منظر نے مجھے مذہبی بقائے باہمی کے بارے میں منفرد نقطہ نظر فراہم کیا۔ میں نے بائبل اور تورات پڑھی تھیں، چونکہ میری والدہ اور والد کا تعلق الہامی کتابوں والے مذہب سے تھا،جس سے مجھے قرآن کو تھوڑا جلدی اور بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملی۔‘