لاہور(ڈیلی پوائنٹ)الیکشن 8 فروری کی بجائے ستمبر میں کروانے کا منصوبہ بھی موجود ہے نیا انکشاف نامور صحافی سہیل وڑائچ نے کیا ہے۔ملک میں اس وقت الیکشن کی منادی ہے۔ ہر جانب انتخابات سے متعلق گفتگو ہو رہی ہے۔ 8 فروری کی تاریخ بھی اس حوالے سے دے دی گئی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود شکوک و شبہات کے سائے اس معاملے سے چھٹنے سے تیار نہیں۔
اب ملک کے معروف صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے تازہ ترین کالم میں یہ انکشاف کیا ہے کہ الیکشن 8 فروری سے آگے بھی جا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ روز نگران وزیر اعظم، چیف آف آرمی اسٹاف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ سمیت ایک وفد خلیجی ممالک کے دورے پر گیا ہے، امید ظاہر کی جارہی ہے کہ دو خلیجی ممالک 20 سے 25 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کریں گے۔
اگر یہ اعلان سامنے آ جاتا ہے تو اس کے بڑے واضح سیاسی اور معاشی اثرات ہوں گے۔ معاشی طور پر اس سے ڈالر کمزور اور روپیہ مضبوط ہوگا، اسٹاک مارکیٹ تیز ہوگی اور مجموعی طور پر پاکستانی معیشت دباؤ سے نکل کر صحت مندی کی طرف چل پڑے گی۔
افواہ یہ بھی ہے کہ معیشت میں بہتری کے بعد فروری الیکشن میں تاخیر ہوسکتی ہے کیونکہ سوچا یہ جا رہا ہے کہ اگر فروری میں الیکشن ہوگیا تو معاشی بہتری میں ایک وقتی وقفہ آسکتا ہے۔ یہ بھی کہا جار ہا ہے کہ ابھی تحریک انصاف کے سیاسی ابھار کا مکمل تدارک نہیں ہوسکا۔
کہا جا رہا ہے کہ انتخابات فروری سے اگست ستمبر تک لے جائے جا سکتے ہیں۔ انتخابات کی تاخیر کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا تو دو رکاوٹیں سامنے آسکتی ہیں پہلی عدالتی اور دوسری سیاسی۔
سننے میں آیا ہے کہ ابھی تک عدالتی رکاوٹ برقرار ہے اور اس سے ڈیل کرنے کی کوشش جاری ہے، سیاسی رکاوٹ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں کو اس تاخیر پر اعتراض نہیں ہوگا۔