لاہور(ڈیلی پوائنٹ)اب واٹس ایپ کی طرح SMSبھی ایڈٹ ہو سکے گا۔ اب شارٹ میسج سروس (ایس ایم ایس) کا استعمال بہت زیادہ نہیں ہوتا بلکہ دیگر ایپس جیسے واٹس ایپ کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔مگر اب بھی متعدد افراد ایس ایم ایس کو استعمال کرتے ہیں۔
مگر ایس ایم ایس بھیجنے کے دوران اگر میسج میں کوئی غلطی کر دی جائے تو پھر اسے درست کرنا ممکن نہیں ہوتا۔مگر اب ایسا ممکن ہو سکے گا کیونکہ ایس ایم ایس کے لیے گوگل میسجز ایپ کے ذریعے بھیجے گئے میسج کو ایڈٹ کرنے کا فیچر متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اس طرح کا فیچر واٹس ایپ اور کئی میسجنگ ایپس میں موجود ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق گوگل میسجز ایپ کے کوڈ سے عندیہ ملا ہے کہ ڈیفالٹ اینڈرائیڈ چیٹ ایپ میں میسج ایڈٹ سپورٹ دی جا رہی ہے۔
گوگل کی جانب سے میسجز ایپ کے کوڈ میں یہ تبدیلی نومبر 2023 کے آخر میں کی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق گوگل کی جانب سے ابھی اس فیچر پر کام کیا جا رہا ہے اور ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ کب تک اسے تمام صارفین کے لیے متعارف کرایا جا سکتا ہے۔
مگر پھر بھی یہ گوگل میسجز ایپ میں ایک بہت بڑی اپ ڈیٹ ہوگی۔
گوگل کی جانب سے میسجز ایپ کو ایپل کی آئی میسج کے مقابلے پر تیار کیا گیا ہے اور اسے توقع ہے کہ مختلف فیچرز کے ذریعے اسے آئی میسج کا بہترین متبادل بنایا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ ایپل کی آئی میسج سروس میں میسج ایڈٹ کا آپشن 2022 میں متعارف کرایا گیا تھا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ گوگل میسجز میں پیغامات کو ایڈٹ کرنے کا آپشن رچ کمیونیکیشن سروسز (آر سی ایس) میسجز پر کام کرے گا یا نہیں۔
مگر رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوڈ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ نیا فیچر آر سی ایس میسجز پر بھی کام کرے گا۔
خیال رہے کہ گوگل کی جانب سے کئی برس سے ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس کی جگہ نئے میسجنگ پروٹوکول آر سی ایس کو لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آر سی ایس ایسا میسجنگ پروٹوکول ہے جو مختلف پلیٹ فارمز میں مختلف فیچرز کو سپورٹ کرتا ہے۔
مثال کے طور پر صارفین موبائل نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ وائی فائی کے ذریعے بھی پیغامات بھیج سکتے ہیں جبکہ وہ زیادہ بڑی ویڈیوز اور فوٹو فائلز بھی ایک دوسرے کو بھیج سکتے ہیں۔اسی طرح گروپ چیٹس اور ریڈ ریسیپٹ جیسے فیچرز بھی آر سی ایس کا حصہ ہیں۔
ایپل کی جانب سے بھی 2024 میں اپنی ڈیوائسز کے لیے آر سی ایس پروٹوکول کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مگر گوگل کا یہ پروٹوکول آئی میسج سے ہٹ کر کام کرے گا۔
ایپل کی جانب سے آر سی ایس سپورٹ کو آئی او ایس 18 کا حصہ بنایا جائے گا۔