اسلا م آباد(ڈیلی پوائنٹ )اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی علاقائی جنگ چھڑنے کا اندیشہ ہے۔ اسرائیل، امریکا کی مدد سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا خواہاں ہے۔
ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملے کردیے۔ ایران نے اسرائیل پر حملے میں درجنوں ڈرونز اور کروز میزائل استعمال کیے۔
ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈورن حملے کیے۔ ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل میں خوف کی فضا پھیل گئی، تمام اسکولز اور تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے سو کے قریب ڈرونز اور کروز میزائل فائر کیے۔
ایرانی حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کا اجلاس ہوا ، جس میں ایران کے ڈرون اور میزائل حملے کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔
جنگی کابینہ کے اجلاس سے قبل کے اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی صدر جو بائیڈن نے 25 منٹ تک فون پر بات چیت کی، جس کے دوران اسرائیلی میڈیا کی کچھ رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے تحمل برتنے پر زور دیا۔
جو بائیڈن نے فون کال کے چند منٹ بعد ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے نیتن یاہو کو کوئی واضح مشورہ نہیں دیا لیکن انہوں نے کہا کہ امریکی مدد سے ایران کے تقریبا تمام ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا گیا ہے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ قابل ذکر دفاعی صلاحیت بذات خود اپنے دشمنوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اسرائیل کی سلامتی کو مؤثر طریقے سے خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر بائیڈن اور ایرانی قیادت دونوں اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو مثالی طور پر ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
جس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل، ایرانی جوہری تنصیبات کو اپنے وجود کے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لئے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو ملبے میں تبدیل کرنا امریکی مدد کے بغیر بہت مشکل ہوگا، لیکن یہ ممکن ہے کہ وہ اور دیگر اسرائیلی انتہا پسند اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس عزائم کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔