لاہور( ڈیلی پوائنٹ )نوجوان کسی بھی قوم، معاشرے اور ریاست کا وہ مستقبل ہیں جن کے بل بوتے پر قومیں لازوال، معاشرے پر امن اور ترقی یافتہ جبکہ ریاستیں اپنی شناخت قائم رکھتی ہیں۔دنیا کی ہزاروں سالہ تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کسی خطے میں انقلاب آیا اس کی سب سے بڑی اور فعال قوت نوجوان ہی تھے۔اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو اگست کا مہینہ ہے اسی مہینے میں پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک خود مختار اور آزاد ریاست کے طور پر ابھرا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی بھی اصل قوت نوجوان تھے۔ پاکستان کی سات دہائیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ اس قوم اور ریاست کی واحد بقاء نوجوان ہی ہیں۔ نوجوانوں نے اپنی قابلیت اور استعداد سے بد ترین حالات میں بھی مملکت خداد کو سلامت رکھا۔قوموں کی تاریخ میں ہمیشہ سے حالات و واقعات کی اثر پذیری رہتی ہے۔ جس سے امید صبح نو اور کبھی مایوسی کا احتمال بھی ہوتا ہے۔ مگر لیڈر شپ پر دارو مدار ہوتا ہے کہ وہ کس انداز سے نوجوان نسل کو مایوسیوں کی دلدل سے نکال کر امید کی ایسی شاہراہ پر گامزن کردے جس کی منزل بہر صورت کامیابی ہی ہو۔ پاکستان اس حوالے سے خوش قسمت ترین ممالک میں شامل ہے کہ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
یہی اصل قوت ہے جسے بروئے کار لانے ہوتے ہوئے ہم پاکستان کو دنیا میں ممتاز مقام پر پہنچا سکتے ہیں۔ نوجوانوں کے حوالے سے پاکستان میں بدلتی دنیا کی مناسبت سے ایک خلاء تھا کہ نوجوان کچھ کرنا چاہتے تھے تاہم کوئی ایسا پلیٹ فارم میسر نہ تھا جہاں نوجوان دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر ملکی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔ 2018 میں ہم یوتھ جنرل اسمبلی کا قیام عمل میں لیکر آئے اس وقت میری عمر 18 سال تھی اور میرے جیسے بے شمار نوجوان جو با صلاحیت اور وطن عزیز کے لیے کچھ کرنے کے لیے بے تاب تھے انہوں نے اس میں شمولیت اخیتار کی اور یوں جو ایک خلاء تھا وہ کسی حد تک نہ صرف پورا ہوا بلکہ مستقبل کی راہوں کا تعین بھی ہو گیا۔
ہم نے ایک یوتھ اسمبلی تشکیل دی جس میں تمام مکاتب فکر کے نوجوان مختلف یونیورسٹیوں، کالجوں سے میدان عمل میں آئے اور ایک مقابلے کی فضاء بنی جس کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نہ صرف ابھارنا تھا بلکہ قومی سیاست میں عملی طور پر شامل کرنے کا بھی ایک موقع تھا۔ہمارے وفود بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ایک ایسی قوت تیار ہے جو کسی بھی مشکل وقت میں ملکی سلامتی اور ترقی کے لیے بلا تفریق و تخصیص اور سیاسی وابستگیاں پس پشت ڈال کر پاکستان کے لیے کام کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔یہی وہ پلیٹ فارم تھا جس پر چلتے ہوئے مجھے حکومت پاکستان نے ایک سنہری موقع دیا کہ میں باقاعدہ حکومتی سطح پر نوجوانوں کو لیڈ کروں اور پاکستانی نوجوانوں کے مسائل خواہ وہ تعلیمی ہوں یا کسی بھی حوالے سے ہوں ان پر حکومت وقت کی توجہ مبذول کراؤں بلکہ ایک معاون کردار ادا کروں جس سے نوجوان مایوسیوں سے نکل کر تعمیری نقطہء نظر سے فعال کردار ادا کر سکیں۔
میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف صاحب اور چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام جناب رانا مشہود صاحب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے یہ اہم ترین ذمہ داری مجھ ناچیز کو تفویض کی کہ میں حکومت اور پاکستان کی نوجوان نسل کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کروں۔ مجھے جب فوکل پرسن وزیراعظم یوتھ پروگرام پنجاب کا ایک عہدہ ملا تو اس وقت چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود صاحب نے ایک ہی بات کہی تھی کہ مسائل بہت ہیں وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں تاہم ہم نے نوجوانوں کے لیے ایسے پروگرام تشکیل دینے ہیں کہ جس سے بلا تفریق و سیاسی وابستگی کلی طور پر نوجوان مستفید ہو سکیں۔ چنانچہ وہ دن اور آج کا دن ہم شبانہ روز کام کر رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل جو یقینی طور پر نوجوانوں کے اوپر منحصر ہے انہیں ہر طرح سے اور ہر میدان میں مدد دی جائے اور ایسے پلیٹ فارم مہیا کیے جائیں جہاں یہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔
وزیراعظم پاکستان جب خادم اعلیٰ پنجاب بھی تھے تو ان کا یہ یقین کامل تھا کہ نوجوان نسل ہی پاکستان کے وجود اور ترقی کی ضامن ہے اسی لیے دانش سکولوں سے لیکر لیپ ٹاپ سکیم اور سکالرشپ تک کا اجراء کیا گیا جس سے با صلاحیت نوجوان نہ صرف مستفید ہوئے بلکہ آج سالہا سال بعد وہ کسی نہ کسی صورت ملکی معیشت اور معاشرت میں اپنا فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور رانا مشہود احمد خان صاحب جو اس وقت وزیر تعلیم پنجاب تھے دونوں ہی نوجوانوں کے لیے بے شمار ایسے منصوبے تشکیل دے چکے ہیں جن کی نظیر ماضی قریب اور بعید میں کہیں نہیں ملتی۔ اس وقت بھی وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت روزانہ کی بنیاد پر انقلابی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں نوجوان اس پروگرام کے تحت اپنے روشن مستقبل کا تعین کر رہے ہیں اور ایسی راہ پر سفر شروع کر دیا گیا یے کہ یقیناً جس سے پاکستان دنیا میں ایک نمایاں مقام حاصل کر لے گا۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام بنیادی طور پر نوجوان نسل کے خوابوں کا ترجمان ہے۔ پاکستان میں 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم ہے۔ اس حساب سے لگ بھگ 170 ملین نوجوان 40 سال یا اس سے کم ہیں۔ اسی طرح 15 سے 29 سال تک کی عمر کی کل آبادی تقریباً 60 ملین بنتی یے۔ یہ وہ بنیادی طاقت ہے جسے اس وقت تعاون کے ساتھ ساتھ رہنمائی بھی درکار ہے۔ اگر الیکٹورل بنیادوں پر بات کریں تو کل ووٹر لسٹ کا یہ 56 فیصد بنتا ہے۔
یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں نوجوان ایک طاقت کی صورت پاکستان میں موجود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کے لیے ایسے پروگرام تشکیل دیے جائیں جس سے یہ اپنی قوت کو مثبت انداز میں ملکی ترقی کے لیے استعمال کریں۔ وزیراعظم پاکستان یوتھ پروگرام ایک ایسا ہی پلیٹ فارم ہے جس میں بے شمار ایسے آئیڈیاز اور پلاننگ موجود ہے اور سہولیات باہم پہنچائی جا رہی ہیں کہ جس سے مایوسیوں کے بادل چھٹتے جائیں گے اور امید صبح نو جنم لے گی. یہاں ہم چند سیگمنٹ پیش کرتے ہیں تاکہ نوجوان ان سے استفادہ حاصل کر سکیں اور قارئین کو بھی حقائق سے روشناس کرایا جا سکے۔
وزیراعظم یوتھ پروگرام کے پرچم تلے تعلیم، ملازمت کے مواقع، نوجوان نسل کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا اور انوائرمنٹ کو بہتر رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں ساتھ ہی ساتھ ایسے بے شمار تربیتی کورسز کروائے جا رہے ہیں جن سے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔ وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے ذریعے لاکھوں طالب علموں کولیپ ٹاپ دیے جا رہے ہیں۔ تعلیم کے شعبہ کے لیے بہت بڑا فنڈ وقف کیا گیا ہے۔ اسی طرح وزیراعظم یوتھ پروگرام کے زیر نگرانی کاروباری اور خاص طور پر ایگری کلچر بزنس کے لیے قرض اسکیم متعارف کروائی گئی ہے جس سے لاکھوں نوجوانوں کو اپنا ذاتی کاروبار کرنے اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی۔ نیشل انوویشن ایوارڈ کا اجراء کیا گیا ہے. اسی طرح کھیلوں کے میدان کو آباد کرنے کے لیے تاریخی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت سپورٹ ٹیلنٹ ہنٹ اور لیگز شروع کی گئی ہیں جس سے گراس روٹ لیول سے نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا۔ کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کے لیے اکیڈمیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ڈیجیٹل یوتھ ہب بنائے گئے ہیں۔ نیشنل یوتھ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس سے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی نمائندگی عمل میں آئی ہے جس سے نوجوان نسل کو درپیش چیلینجز اور مسائل کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور اس کے تحت ان مسائل کو حل کرنا آسان ہوگا۔ اس سے نوجوان نسل میں موجود فرسٹریشن کو کم کیا جا سکتا ہے اور نوجوان نسل کے پاس ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جس پر وہ کھل کر بات کر سکتے ہیں۔ کھیلوں میں حصہ لینے والے باصلاحیت کھلاڑیوں کے لیے بھاری فنڈز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
نوجوان بچیاں ہمارا مستقبل ہیں جب تک بیٹی اور بہن محفوظ اور طاقت ور نہ ہوں اس وقت تک کوئی ملک حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت وومن ایمپاورمنٹ کے لیے قابلِ تحسین اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو سامنے رکھتے ہوئے گرین یوتھ موومنٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔
یہ وہ مربوط اور منظم پروگرام ہے جس کے زیر انتظام لاکھوں نوجوان اپنے روشن مستقبل کا تعین کر چکے ہیں۔ اور لاکھوں کی تعداد اس وقت بھی استفادہ حاصل کر رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی خصوصی دلچسپی سے ایک خواب کی تعبیرقریب ہے۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا ہر نوجوان خود کفیل اور تعلیم یافتہ ہوگا۔ چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان کا خواب ہے کہ کھیلوں کے میدان آباد ہوں جب کھیلوں کے میدان آباد ہوتے ہیں تو ہسپتال اور جیلیں غیر آباد ہو جاتی ہیں۔ حکومت پاکستان نے نامساعد حالات میں بھی نوجوان کو اکیلا نہیں چھوڑا اور ہر طرح تعاون کر رہی ہے۔ نوجوان نسل یقیناً ہمارا مستقبل ہے اور روشن مستقبل پاکستان کی بقاء کا ضامن ہے۔