اسلام آباد (ڈیلی پوائنٹ) آپ چاہے تو نواز شریف کو چھوڑ دیں یہ الفاظ اسلام آباد ہائی کورٹ کی سماعت پر نیب پراسیکیوٹر کے ہیں ۔ہوا یوں کہ آج صبح نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے ایک درخواست دی گئی جس میں موقف اپنایا گیا کہ نواز شریف 3 بار اس ملک کے وزیر اعظم رہ چُکے وطن واپسی پر فوری گرفتارنہ کیا جائے۔
چیف جسٹس میاں عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی ۔عدالت نے کہا کہ آج تو درخواست آئی ہےنیب کو تو نوٹس دینے دیں پھر دیکھتے ہیں۔ اس پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جناب نیب کے پراسیکیوٹر تو یہی عدالت میں اس وقت موجود ہیں۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ اس کیس کے حوالے سے کیا کہنا چاہے گے؟نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا جناب آپ پر ہے آپ چاہے تو نواز شریف کو ریلیف دے سکتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر کے اس جواب پر جسٹس میاں گل حسن غصے میں آگئے اورکہا کہ اس بات کا کیا مطلب ہے ؟
اگر عدالت نواز شریف کو رہا کر دیں تو آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا ؟
عدالت کے اظہار برہمی پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کل تک نیب سے جواب طلب کر لیا ۔ اب کیس سے متعلق سماعت کل تک کے لیے موخر کر دی گئی۔