اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)آپ یہ فیصلہ دے ہی نہیں سکتے سپریم کورٹ پشاور ہائی کورٹ پر برہم ہوگئی۔ گزشتہ عرصے قبل پشاور ہائی کورٹ نے لیسکو کے متعلق حکم جاری کیا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہونی چاہیے۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اگر لوڈشیڈینگ ختم نہ ہوئی تو لیسکو حکام کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جائیں گئی۔ لیسکو کی قانونی ٹیم نے پشاورہائی کورٹ کا یہ حکم سپریم کورٹ میں چیلنچ کر دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے لیسکو کی درخواست پر سماعت کی اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ پشاور ہائی کورٹ ایسے فیصلے نہیں کر سکتا کیوںکہ یہ حکومتی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو یا بجلی کے مسائل سائل کو چاہیے کہ وہ لیسکو یا نیپرا کے حکام سے رابطہ کریں اور بجلی کے مسائل کے حوالے سے درخواست متعلقہ ادارے کو دے۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت کا کام عوام کو ریلیف دینا تو ہے مگر قانون ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم انتظامی امور میں مداخلت کریں۔ حکومتی مداخلت کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ماضی میں عدالتیں حکومتی معاملات میں مداخلت کے باعث پہلے ہی بہت بدنام ہو چکی ہےمگر اب ایسے نہیں چلے گا۔