بحریہ ٹاؤن کیس! چیف جسٹس نے اہم سوالات اُٹھا دیے

بحریہ ٹاؤن کیس! چیف جسٹس نے اہم سوالات اُٹھا دیے

اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)بحریہ ٹاؤن کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے اہم سوالات اٹھا دیے۔آج بروز بدھ کو کچھ دیر قبل بحریہ ٹاؤن کیس کے حوالے سے سماعت ہوئی ۔سماعت میں چیف جسٹس نے کہاں کہ پہلے عدالت نے بحریہ ٹاؤن کو 460 اارب روپے دینے کا حکم جاری کیا تھا مگر بعد میں ملک ریاض نے موقف اپنایا کہ یہ رقم بہت بڑی ہے ہم اس کو ادا نہیں کرسکتے کیونکہ رقم ادا ہونے سے بحریہ ٹاؤن کراچی کی مارکیٹ بلکل ختم ہوجائے گی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے بینچز کے حوالے سے اہم ریمارکس دیے اور کہا کہ کیا ایک بینچ دوسرے بینچ کو کوئی حکم جاری کر سکتا ہے؟ دوران سماعت چیف جسٹس نے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا قانون میں عمل درآمد بینچ کا کوئی تصور ہے؟ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد بینچ بن سکتا ہے؟ بینچ فیصلے پر عمل نہ کراسکے تو کیا ججز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی؟کیا سپریم کورٹ کا ایک بینچ دوسرے بینچ کو کوئی حکم دے سکتا ہے؟
وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ کیس میں فیصلے کی تعمیل کے لیے عملدرآمد بینچ بنایا گیا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کیا قانون میں عملدرآمد بینچ کا کوئی تصور ہے؟ جس پر سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ قانون میں تو عملدرآمد بینچ بنانے کا کوئی تصور نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا فاروق نائیک صاحب، کیا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد بینچ بن سکتا ہے؟ فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ عملدرآمد بینچ کا قانون میں کوئی جواز یا حوالہ نہیں ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ بتائیں کہ کیا عملدرآمد بینچز بنائے جاسکتے ہیں؟ کیا سپریم کورٹ کا ایک بینچ دوسرے بینچ کو کوئی حکم دے سکتا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ عملدرآمد بینچز کا تصور بھارتی پریکٹس سے اخذ کیا گیا ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بھارتی حوالے نہ دیں پاکستان کا بتائیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کئی بار عملدرآمد بینچز بنتے رہے ہیں۔یاد رہے کہ سلمان بٹ سے پہلے اس کیس کو اعتزاز احسن لڑ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

اپنا تبصرہ لکھیں