لاہور(ڈیلی پوائنٹ)اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد کا کہنا ہے کہ عمران خان کی کال کی کوئی اہمیت نہیں ہے.یقین سے کہتا ہوں2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے بنی. جب سیاست نعرےبازی تک محدودہوتوپرفارمنس کی توقع کیاہوگی؟
ملک احمد نے فرخ شہباز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ عمران خان بس انتشار کی سیاست کرنا چاہتے ہیں اس بار 24نومبر کو دوبارہ سے 9 مئی نہیں ہونے دیے گے.اسپیکر پنجاب نے کہا کہ کورکمانڈر کے گھراورگاڑیوں کوجلانااس کی وضاحت پی ٹی آئی کیسے دے گی؟ پہلے عمران خان جنرل باجوہ کو اپنا پیر مانتے رہے بعد میں اسی کو گالیاں دی.
ملک احمد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میراجنرل باجوہ کے ساتھ احترام کارشتہ ہے۔ جنرل باجوہ سے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کھل کرباتیں کیں تھیں۔ قاسم نون سے دوستی تھی ان سےملنے گیاوہاں پی ٹی آئی کے 6سے 7ایم پی اے ایز بھی تھے۔ 7لوگ بانی پی ٹی آئی کوکوس رہے تھے توتب میں نے محسوس کیاکہ مجھے کرداراداکرناچاہیے۔
شہبازشریف سے بات کی کہ 7 بندے کسی بھی طرح بانی پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہیں۔ ان بندوں کوخوف ہے تومیں نےکہاکہ یہ میرے ذمےمیں نے جنرل فیض سے بات کی۔ جب جنرل فیض نہیں مانے تومیں جنرل باجوہ سے ملاان سے جنرل فیض کی شکایت کی۔ باجوہ سے کہاکہ آپ فیئرکرداراداکریں نیچے سے بندہ دوسری پارٹی کے لوگوں کوڈراتاہے ۔
شہبازشریف میری گاڑی میں بیٹھ کر باجوہ سے ملنے نہیں جاتے تھے یہ سب غلط باتیں ہیں۔
جنرل باجوہ کہتے تھے کہ پانامہ کورٹ کافیصلہ تھامیرااس میں کوئی کردار نہیں تھا۔ نوازشریف کوکسی نے قائل نہیں کیاتھاکہ وہ جنرل باجوہ کوایکسٹینشن دیں۔