تصدق جیلانی کا انکوائری کمیشن کی سربراہی سے انکار

اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ )سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے نام خط لکھ کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی۔
خط میں تصدق جیلانی نے لکھا کہ وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اعتماد کرنے کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کے لکھے گئے خط کے مندرجات پڑھے ہیں، ججز کے خط میں ادارہ جاتی مشاورت کی استدعا کی گئی ہے، 6 ججز کا خط آرٹیکل 209 کے زمرے میں نہیں آتا۔
یاد رہے کہ وزیرِ اعظم اور چیف جسٹس پاکستان کے درمیان ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل پر اتفاق ہوا تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دی تھی اور سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ نامزد کیا تھا۔
کابینہ ارکان نے کمیشن کے سربراہ کے تقرر کا اختیار وزیرِ اعظم کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ جس کو بھی کمیشن کا سربراہ بنائیں گے ہم آپ کی حمایت کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر ان کی توجہ حکومتی انتظامی اداروں بالخصوص خفیہ ادارے کی جانب سے ہائی کورٹ، ضلعی عدلیہ اور خصوصی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کے لیے مرضی کے بینچوں کی تشکیل اور مرضی کے مقدمات کو چن کر ان بینچوں میں سماعت کے لیے مقرر کروانے، ججوں کو ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے اور دباؤ ڈالنے کے مبینہ شرمناک اقدامات کی جانب مبذول کرواتے ہوئے اس پریکٹس کے سدباب کے لیے ادارہ جاتی سطح کی پالیسی اور میکنزم کی تشکیل کے لیے ملک بھر کی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا کنونشن منعقد کروانے کی استدعا کی تھی۔
خط میں جسٹس شوکت صدیقی کی جانب سے فیض حمید اور دیگر اہلکاروں پر عائد الزامات کی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں