(ڈیلی پوائنٹ)کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں طلبہ گروہوں کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔ اس ہنگامہ آرائی میں ملکی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی سے پاکستانی طلبہ بھی زد میں آگئے۔ مظاہرین کے حملوں میں 3 پاکستانی طالب علموں کی ہلاکت ہو چکی ہے تاہم ان ہلاکتوں کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔مشتعل کرغز طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کردیے، متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بشکیک میں تشدد کے واقعات میں پاکستانی طلبہ تشویش کا شکار ہیں۔ پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے میں متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ایک پاکستانی طالبعلم کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبات کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ ہوسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پرتشدد کیا گیا۔ کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیرملکی طلبہ وطالبات پر حملے کر رہے ہیں۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلبہ پر حملوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
اپنے بیان میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک سمیت مختلف شہروں میں پاکستانی طلبہ کی بڑی تعداد زیرتعلیم ہے، کرغز حکومت طلبہ پر تشدد اور طالبات کو ہراساں کرنے کے معاملے کا نوٹس لے۔کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ پاکستانی طالبات کو ہراساں کیا جانا انتہائی تشویش ناک ہے، پاکستانیوں سمیت تمام غیر ملکی طلبہ کی جان ومال کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر حملوں کی خبریں تشویش ناک ہیں۔