جانوروں میں ہم جنسی پرستی کارجحان انسانوں سے زیادہ ہونے کاانکشاف

کراچی ( ڈیلی پوائنٹ )نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جانوروں کی دنیا میں ہم جنس پرست رویہ اس سے کہیں زیادہ عام ہے جتنا سائنسدانوں نے پہلے اندازہ لگایا تھا۔
سائنسی جریدے ”پلوس ون“ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے پایا کہ 78 فیصد جانوروں کے رویے کے ماہرین نے اپنی تحقیق کے دوران جانوروں میں کچھ حد تک ہم جنس رویہ پایا۔
گزشتہ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ہم جنس پرستی کو جانوروں کی 15 سو سے زیادہ انواع میں دیکھا گیا ہے، جس میں چھوٹے کیڑوں سے لے کر بڑے گوریلا جیسے جانور تک شامل ہیں۔
مقالے میں، محققین بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے 65 جانوروں کے رویے کے ماہرین کا سروے کیا جنہوں نے فیلڈ میں جانوروں کا مشاہدہ کیا تھا، اور پوچھا کہ کیا انہوں نے ان انواع میں ہم جنس پرست رویے دیکھے ہیں جن کا وہ مطالعہ کر رہے تھے؟
محققین نے پایا کہ شناخت شدہ 54 انفرادی انواع میں سے 42 میں ہم جنس پرست رویے کی 58 رپورٹس ملیں، جو کہ 77.8 فیصد بنتی ہے۔
سروے کا جواب دینے والوں کے جواب کو ہم جنس پرستی میں مشغول انواع کے موجود لٹریچر کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق نروں کا نر کی جانب راغب ہونے کا رجحان 66.1 فیصد پایا گیا اور 39.3 فیصد کیسز میں مادہ کا مادہ کی جانب راغب ہونے کا رجحان پایا گیا۔
جنگلی بھینسے بائسن اور ڈولفن سے لے کر ہنس اور پینگوئن تک متعدد معاملات میں ہم جنس رویہ دیکھا گیا ہے۔
ریسس میکاک (عام پائے جانے والے بندر) کے درمیان حال ہی میں ہم جنس پرستی کو کثرت سے بڑھتے ہوئے پایا گیا، اور زرافوں پر کئے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا کہ ان میں یہ رجحان 94 فیصد تک صرف نروں کے درمیان تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں