اسلام آباد (ڈیلی پوائنٹ) جسٹس مظاہر علی نقوی کو کل کے جوڈیشل کونسل کے اجلام میں غیر قانونی اثاثہ جات بنانے کے حوالے سے شوز کاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس مظاہر علی نقوی پر الزام ہے کہ ان کے بیٹے اور بیٹی نے مبینہ طور پر غری قانونی طور پر پلاٹس خریدے اور بیچے ۔
جن پلاٹس کی قیمت 65 کروڑ تھی یا 10 کروڑ ان کو بہت تھوڑے پیسوں میں خریدا اور بیچا گیا۔مارکیٹ والیو سے زائد کمرشل پلاٹس کو محض چند لاکھ میں خریدا گیا ۔ان الزامات کی روشنی میں شوز کاز نوٹس 3-2 کے اکثریتی فیصلے میں ہوا۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان نے کی جن میں سپریم کورٹ کے دو سینئر جج صاحبان جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس طارق مسعود بھی تھے اس کے علاوہ پانچوں ہائی کورٹس کے دو سینئر چیف جسٹس صاحبان بھی شامل تھے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ،جسٹس طارق مسعود اور بلوچستان کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے شوز کاز نوٹس جاری کرنے کی حمایت کی جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے مخالفت کی۔
اب کیا ہو گا؟
سپریم کورٹ کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کاروائی کرے گی اور اور معزز جج جسٹس مظاہر علی نقوی کو جواب جمع کروانا ہو گا اگر سپریم جوڈیشل معزز جسٹس کے جواب سے مطمئن رہی تو شوزکاز ختم کر دیا جائے گا اور ایسا نہ ہوا تو باقاعدہ تحقیقات ہو گی۔
تحقیقات کی روشنی میں سپریم جوڈیشل کونسل صدر پاکستان کو ریفرنس دائر کرے گی اور جسٹس کو نوکری سے برطرف کر دیا جائے گا۔یاد رہے سپریم جوڈیشل کونسل کا آخری اجلاس 2021 میں جسٹس گلزار کی قیادت میں ہو ا تھا ۔ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس اپنے دور میں بلایا ہی نہیں تھا۔اجلاس میں 29 شکایات موصول ہوئی جن میں 19 کو رد کیا گیا ۔