امریکہ (ڈیلی پوائنٹ)امیر بننے کے گُر بتانے والا خود کروڑوں کا مقروض نکلا.امریکی نژاد جاپانی بزنس مین جن کی وجہ شہرت ہی ان کی مالیات سے متعلق کتابیں ہیں، ایک عجیب وغریب انکشاف کیا ہے کہ وہ 1.2 بلین ڈالرز کے مقروض ہیں۔
رابرٹ کیوساکی اپنی ذاتی مالیات کی کتابوں ’رچ ڈیڈ، پورڈیڈ‘ سیریز کے لیے معروف ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں جو بھی رقم کماتا ہوں، اگر قرض لیکر کچھ خریدوں توارب پتی ہونے کے باوجود میں بھی مقروض ہوں۔ کیونکہ اگرمیں دیوالیہ ہوتا ہوں تو بینک بھی دیوالیہ ہوجاتا ہے۔
اپنے انسٹاگرام پر اس فلسفے کی ویڈیو اپ لوڈ لکرنے والے کیوساکی نے مزید کہا کہ یہ ’میرا مسئلہ نہیں ہے۔‘
کیوساکی جو ایک سرمایہ کار بھی ہیں نے قرض کے بارے میں اپنے فلسفے کی وضاحت کرتے ہوئے تبصرہ کیا۔ اتنا زیادہ قرض جمع کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے سونے کو بچانے اور اپنی کمائی کو سونے اور چاندی میں تبدیل کرنے کے اپنے عمل کی نشاندہی کی جو انہوں نے 1971 میں صدر رچرڈ نکسن کے دور میں امریکی ڈالر کو سونے کے معیار سے الگ کرنے کے بعد شروع کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر لوگوں کے برعکس جو قرض کا استعمال کرتے ہوئے واجبات خریدتے ہیں وہ اسے اثاثے خریدنے کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔ مصنف نے اپنے زیر استعمال لگژری گاڑیوں کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ یہ اثاثے نہیں بلکہ واجبات ہیں۔
76سالہ رابرٹ کیوساکی نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ جسے وہ ’اچھا‘ قرض سمجھتے ہیں، ایسی رقم جس زمرے میں آتی ہے اس میں رئیل اسٹیٹ، کاروبار اور سرمایہ کاری جیسے آمدنی پیدا کرنے والے اثاثے حاصل کرنے کے لیے استعمال ہونے والے قرض شامل ہیں۔
کیوساکی نے بٹ کوائن، سونا، چاندی اور واگو کیٹل جیسے ’حقیقی اثاثوں‘ میں سرمایہ کاری کی حمایت کی۔
بزنس مین اور مصنف کو بٹ کوائن خاص طور پرسب سے زیادہ پسند ہے کیونکہ یہ امریکی ڈالر کی گرتی ہوئی قیمت کے خلاف مالی نقصان یا دیگر نامساعد حالات سے خود کو بچانے کا ایک طریقہ ہے۔
کیوساکی نے اپنے قرض میں جکڑے ہونے کا انکشاف کر کے خود کو مالی طور پر کمزور ظاہر کرنے لیے نہیں کیا بلکہ یہاں اُن کا مقصد لوگوں کو یہ سمجھنے کی ترغیب دینا ہے کہ اپنے اثاثوں کا بہترین استعمال کیسے کیا جائے اور غیر ضروری اخراجات سے کیسے بچا جائے؟