بورڈ کی دوغلی پالیسی پرکھلاڑی بلبلا اٹھے

لاہور( ڈیلی پوائنٹ )پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے غیرملکی لیگز کےلیے جاری عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) کے معاملے پر قومی کھلاڑی شدید ناراض ہیں۔ بنگلادیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) کےلیے این او سی جاری نہ ہونے پر شکووں کا انبار لگادیا۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی کی لیگز کےلیے پالیسی پر قومی کھلاڑیوں کو شدید تحفظات پیدا ہوگئے ہیں، کھلاڑیوں نے ٹیم مینجمنٹ اور آپس میں این او سی کے معاملے پر متعدد بار بات چیت کی۔
ٹیم مینجمنٹ سے شکوہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں نے کہا کہ ہر کھلاڑی کو این او سی جاری کرنے کےلیے مختلف قانون کے ساتھ دیکھا جارہا ہے، چند کھلاڑی ایک سال میں تیسری لیگ کھیلنے والے ہیں، دیگر کھلاڑیوں کو بھی این او سی دینا چاہیے۔
کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیوٹی نہیں تو پی سی بی کو این او سی جاری کرنا چاہیے، دو این او سی کا کیا فائدہ جب مکمل لیگ ہی نہ کھیلنے دیا جائے؟ نیشنل ڈیوٹی نہ ہونے کے باوجود این او سی میں توسیع نہ دینے پر پی سی بی معاوضہ بھی اُس کا ازالہ بھی نہیں کرتا۔
کھلاڑیوں نے ٹیم مینجمنٹ سے سوال کیا کہ ورک لوڈ کس فارمولے کے تحت لگایا جاتا ہے؟ کوئی بھی طبی یا بائیومکینیکل ٹیسٹ کے بغیر ورک لوڈ کا اندازہ کیسے لگایا جاسکتا ہے؟ ناانصافی کی صورت میں کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ سے دستبردار ہونے کا بھی سوچ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ پی سی بی نے اعظم خان کو گلوبل ٹی ٹوئنٹی، سی پی ایل اور شاداب خان کو دی ہنڈریڈ، گلوبل ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے باوجود آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کےلیے این او سی جاری کیا ہے۔
رابطہ کرنے پر بورڈ کی جانب سے پالیسی میں لچک کا اعتراف کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ مستقل چیئرمین نہیں تو این او سی کی پالیسی بھی مستقل نہیں، نیا چیئرمین آئے گا تو این او سی پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں