dunya ky 7 khalai mission jis py sb ki nazry

2024 کے7خلائی مشنزجس پر دنیا کی نگاہیں ہیں

(ڈیلی پوائنٹ)2024 کے7خلائی مشنزجس پر دنیا کی نگاہیں ہیںخلائی تحقیق کے لحاظ سے 2023ء ہندوستان اور دنیا کیلئے بہت اہم تھا۔ اب دنیا کی نظریں 2024ء کی کئی بڑی مہموں پر ٹکی ہوئی ہیں۔ ان میں لوگ امریکی خلائی ایجنسی ناسا، یورپی خلائی ایجنسی آئی ایس اے، ہندوستان کے اسرو اور چین کے خلائی مشنوں کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک کے مشنوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں چاند پر جانے والے مشن خاص ہیں۔ اس کے ساتھ کچھ مشن کی تیاریوں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔جانئے ۷؍ ایسے ہی اہم مشنز کے بارے میں : تمام تصاویر: آئی این این/ یوٹیوب
ناسا کا آرٹیمس ٹو مشن(Artemis II) 2024ءمیں، ناسا کا آرٹیمس ٹو مشن خلابازوں کو چاند کے گرد چکر لگانے کیلئے بھیجے گا۔ اس قسم کی مہم تقریباً۵۰؍ سال بعد ہو رہی ہے۔ یہ ناسا کے آرٹیمس مشن کا دوسرا مرحلہ ہوگا جس میں چار مسافر’اسپیس ایکس‘ کے اورین خلائی جہاز کے ساتھ ۸؍ روزہ مشن میں چاند کے گرد چکر لگائیں گے۔ مذکورہ مشن نومبر ۲۰۲۴ء کو لانچ کیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق اگر اس مشن میں کچھ تکنیکی دشواریاں آتی ہیں تو اسے اگلے سال ستمبر ۲۰۲۵ء میں لانچ کیا جائے گا۔
ای ایس اے کا یوروپا کلپرمشن(Europa Clipper) اس سال جس مشن پر دنیا کی نظریں ہیں وہ یورپی خلائی ایجنسی’ ای ایس اے‘ کا یوروپا کلپر ہے جسے ناسا ،مشتری کے سب سے بڑے چاند یوروپا پر بھیجے گا۔ یوروپا زمین کے چاند سے تھوڑا چھوٹا ہے لیکن اس کی پوری سطح برف کی موٹی چادروں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس برفیلے خول کے اندر کھارے پانی کے سمندر ہیں جہاں زندگی کا وجود ہو سکتا ہے۔ کلپر یوروپا کے ۵۰؍مدار بنا کر اس کی تحقیقات کرے گا۔ یہ مشن ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو لانچ کیا جائےگا
ناسا کا وولیٹائل پولر ایکسپلوریشن روور(وائپر)مشن( VIPER Mission)چاند پر طویل مدتی انسانی رہائش کیلئے بہت سے مشن تیار کئے جا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک ناسا کا ’وولیٹائل پولر ایکسپلوریشن روور‘( وائپر، VIPER)مشن اہم ہے۔یہ ناسا کا پہلا موبائل روبوٹک مشن ہے جو مٹی کے چار اہم ماحول کے اندر مختلف گہرائیوں اور درجہ حرارت کے حالات میں چاند کی سطح اور ذیلی سطح پر برف کا براہ راست تجزیہ کرے گا۔ اس مشن کو رواں سال کے آخر میں لانچ کیا جائے گا۔یہ روور چاند کے جنوبی قطب پر اترےگا اور چاند پر پانی کی تلاش کرے گا۔ یہ ناسا کا ۱۰۰؍ دنوں پر مشتمل پروجیکٹ ہوگا۔
ناسا کا ٹریل بلیزر مشن(Trailblazer)’ وائپر‘ کی طرح، ٹریل بلیزرمشن چاند پر پانی کی تلاش کرے گا۔یہ چاند کی سطح پر نہیں اترے گا لیکن اس کے مدار سے پانی کی تحقیقات کرے گا۔ ٹریل بلیزر کے ساتھ پرائم ون مہم بھی بھیجی جائے گی جو چاند پر کھدائی کا کام کرے گی۔ یہ مشن بھی نومبر کے آخر میں بھیجا جائے گا۔
اسروکا گگن یان مشن(Gaganyaan) نہ صرف ہندوستان کے لوگ بلکہ پوری دنیا ہندوستان کی گگن یان مشن کا انتظار کر رہی ہے۔ ہندوستان کی خلائی ایجنسی ’اسرو‘ ۲۰۲۴ء میںگگن یان مشن کا پہلا مرحلہ شروع کرے گی۔ اس میں خلابازوں کو خلا میں لے جانے والے راکٹ اور خلائی جہاز کا تجربہ کیا جائے گا۔ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو اس کا دوسرا مرحلہ بھی اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں خلائی جہاز کے دوبارہ داخلے اور لینڈنگ کا تجربہ کیا جائے گا۔
جاپان کا مارٹن مونز ایکسپلو ریشن مشن( Martian Moons exploration Mission) مریخ پر ابھی تک ناسا کے بعد ہندوستان اورچین نے حال ہی میں برسوںمہم چلائی ہے۔ اب اس فہرست میں جاپانی اسپیس ایجنسی’جاکسا‘ کا نام بھی شامل ہونے والا ہے۔ ستمبر ۲۰۲۴ء میںجاکسا ایک خاص روبوٹک مشن جس کا نام ’مارٹن مونز ایکسپلوریشن یا ایم ایم ایکس ‘ہوگا، یہ مریخ کے چاند’ فوبوس ‘ اور’ ڈیموس‘ کے نمونے بھی زمین پر لائے گا۔
ای ایس اے کا مشن’ہیرا‘(ESA’s Hera Mission):یورپی خلائی ایجنسی اپنا’ہیرا‘ خلائی جہاز ۲۰۲۲ءمیں ناسا کے’ڈارٹ‘ خلائی جہاز کے ذریعے دیکھے گئے سیارچے کے نظام پر واپس جانے کے مشن پر لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ’ہیرا‘ کو’ ڈیڈیموس‘ پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ’ڈیڈیموس‘کی جسمانی خصوصیات کا باریک بینی سے جائزہ لے گا اور ڈارٹ کے حادثے کے تفصیلی اثرات کی پیمائش کرے گا۔مشن کو اکتوبر ۲۰۲۴ء میں لانچ کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں