لاہور(ڈیلی پوائنٹ )امریکا میں چوری چھپے بیوی کا فون سن کر شوہر نے کروڑوں کما لیے لیکن اسے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ گیا، جب کہ اہلیہ نے طلاق کے لئے درخواست دائر کردی۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق امریکی شخص ٹائلر لاؤڈن پر الزام ہے کہ اس نے بیوی کی ریموٹ ورک کالز سن کر 18 لاکھ ڈالر کمائے ہیں، یہ رقم پاکستانی روپوں میں 50 کروڑ سے زائد ہے۔
ریگولیٹر نے ٹائلر لاؤڈن پر انسائڈر ٹریڈنگ کا الزام عائد کیا ہے جو گھر سے کام کرنے کے بارے میں ہے۔
امریکی ریگولیٹرز کی جانب سے متعلقہ شخص پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ اس نے اپنی اہلیہ کے ریموٹ کال کے دوران سنی گئی خفیہ معلومات کی ٹریڈنگ کرکے 1.8 ملین ڈالر (1.4 ملین پاؤنڈ) کمائے۔
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے کہا ہے کہ اس نے ٹائلر لاؤڈن پر انسائیڈر ٹریڈنگ کا الزام اس وقت عائد کیا جب انہوں نے اپنے دور دراز کے کام کے حالات کا فائدہ اٹھایا اور گزشتہ سال اوہائیو میں واقع ٹریول سینٹر اور ٹرک اسٹاپ بزنس خریدنے کے آئل فرم بی پی کے منصوبوں سے متعلق نجی معلومات سے فائدہ اٹھایا۔
ایس ای سی کا دعویٰ ہے کہ ہیوسٹن، ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے لاؤڈن نے اپنی بیوی، جو ایک کمپنی کی مینیجر ہیں ان کی متعدد ریموٹ کالز سنیں جو 20 فٹ (6 میٹر) دور ایک ہوم آفس میں ایک معاہدے سے متعلق کام کر رہی تھیں۔
ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ لاؤڈن نے 16 فروری 2023 کو معاہدے کے اعلان سے چند ہفتے قبل اپنی اہلیہ کی جانکاری کے بغیر ٹریول سینٹرز کے 46 ہزار سے زائد حصص خریدے تھے۔
معاہدے کے اعلان کے بعد ٹریول سینٹرز آف امریکہ کے حصص میں تقریبا 71 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے بعد لاؤڈن نے اپنے تمام حصص فروخت کر دیے اور 1.8 ملین ڈالر کا منافع کمایا۔
لاؤڈن نے آخر کار اپنی بیوی کے سامنے اعتراف کیا ، اور دعوی کیا کہ اس نے حصص اس لئے خریدے تھے کیونکہ وہ کافی پیسہ کمانا چاہتا تھا تاکہ اسے مزید گھنٹوں کام نہ کرنا پڑے۔
اہلیہ نے اپنے لین دین کی اطلاع بی پی میں اپنے باس کو دی ، جس نے بعد میں اسے نوکری سے نکال دیا۔ آخر کار وہ شوہر کے گھر سے چلی گئیں اور طلاق کے لئے درخواست دائر کی۔
ٹیکساس میں ایس ای سی کے فورٹ ورتھ آفس کے ریجنل ڈائریکٹر ایرک ورنر کا “ایکس: پیغام میں کہنا تھا کہ ’ہم الزام عائد کرتے ہیں کہ مسٹر لاؤڈن نے دور دراز کے کام کے حالات اور اپنی اہلیہ کے اعتماد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان معلومات سے فائدہ اٹھایا جو ان کے علم میں خفیہ تھیں۔ ایس ای سی اس طرح کی بدانتظامی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے پرعزم ہے