لاہور( ڈیلی پوائنٹ) ماضی کی معروف پاکستانی فلم اسٹار ریشم نے ہدایتکار سید نور پر اُن کا فلمی کیریئر تباہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ریشم ایک مشہور اور باصلاحیت پاکستانی اداکارہ ہیں جنہوں نے کم عمری میں پاکستان ٹیلی وژن کے ڈراموں سے اپنے شوبز کیریئر کا آغاز کیا، ریشم کئی کامیاب ٹی وی اور فلمی پراجیکٹس کا حصہ رہی ہیں جن میں دین، مانجھدار اور امربیل شامل ہیں۔
ان کی فلمیں ‘جیوا’ اور ‘سنگم’ بہت ہِٹ ہوئیں، وہ اشک اور من او سلویٰ جیسے ڈراموں میں بھی کام کر چکی ہیں لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے ریشم نے اداکاری کی دُنیا چھوڑ دی ہے اور اب اپنا زیادہ وقت خیراتی کاموں کو دیتی ہیں۔
حال ہی میں ریشم نے کامیڈین و میزبان احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنے کیریئر اور پاکستان کی سیاست سمیت مختلف مضوعات پر گفتگو کی۔
ریشم نے کہا کہ میں نے حال ہی میں ہدایتکار سید نور کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ ریشم ایک بدقسمت اداکارہ ہیں کیونکہ ریشم نے سستے پروڈکشنز میں کام کرکے خود کو تباہ کیا۔
اداکارہ نے کہا کہ میں مانتی ہوں کہ میں نے اچھی اور بری فلموں میں کام کیا لیکن مجھے یہ ثابت کریں کہ کس اداکار نے اچھا بُرا کام نہیں کیا، ہر فنکار اپنے کیریئر میں اچھے بُرے پراجیکٹس کرتا ہے لیکن کوئی مانتا نہیں ہے، سب کو یہ لگتا ہے کہ صرف ریشم نے بُری فلمیں کیں۔
اُنہوں نے کہا کہ سید نور نے میرے پاؤں پر کلہاڑی ماری، صرف وہ ہی میرے مزاج کے ہدایتکار تھے لیکن اُنہوں نے مجھے کام دینا بند کردیا تھا کیونکہ اُنہیں اداکارہ صائمہ جی سے محبت ہوگئی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنی ہر فلم میں صرف اُنہیں ہی کاسٹ کرتے تھے۔
ریشم نے کہا کہ میرے لیے سید نور کے ساتھ کام کرنا آسان تھا کیونکہ میں اُن کے مزاج کو سمجھتی تھی لیکن صائمہ جی سے محبت کے بعد اُن کے پاس میرے لیے کوئی کام نہیں تھا۔
اداکارہ نے کہا کہ خدا کی قسم! سید نور نے میرا کیریئر تباہ کیا، اُنہوں نے فلم کے سیٹ پر میری توہین کی اور کہا کہ تمہیں کون اپنی فلم میں کاسٹ کرے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ مجھے انڈسٹری چھوڑنی پڑی کیونکہ میرے پاس کام نہیں تھا، میں اس بات سے بھی اتفاق کرتی ہوں کہ پنجابی فلموں میں صائمہ جی کو کاسٹ کرنا ہی بہترین فیصلہ تھا کیونکہ وہ پنجابی عورت جیسی خوبصورت تھیں لیکن میں اردو فلموں میں کام کر سکتی تھی۔
ریشم نے مزید کہا کہ سید نور یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ میں اپنے کام کو نہیں جانتی، مجھے اُن کے اس بیان سے بہت دکھ ہوا۔