America ka sadar kon bany ga?

امریکا میں صدارتی انتخابات میں سات دن باقی رہ گئے کون بنے گا امریکہ کا صدر؟

واشنگٹن ڈی سی ( رپورٹ فرخ وڑائچ ) امریکا میں صدارتی انتخابات میں سات دن باقی رہ گئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان انتخابی مقابلہ جاری مگر صدارتی ’جنگ‘ کون جیتے گا؟
امریکا میں صدارتی انتخابات میں سات دن باقی رہ گئے ہیں۔
ڈیموکریٹک امیدوار اور نائب صدر کملا ہیرس اور ری پبلیکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم بڑے جوش و جذبے سے جاری ہے۔کملا ہیرس واشنگٹن ڈی سی میں آج رات الیکشن مہم کے سلسلے میں ایک حتمی اور اختتامی خطاب کریں گی۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس تقریب میں تقریبا 20 ہزار سے زائد افراد ہونگے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوانیا میں مہم چلا رہے ہیں۔ جہاں وہ ڈریکسل ہل میں ایک تقریب میں شامل ہو رہے ہیں اور ایلنٹاؤن میں ایک ریلی نکال رہے ہیں۔اتوار کو ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس ریاست فلاڈیلفیا میں پورٹو ریکو کے ایک ہوٹل گئیں۔ ان کا مقصد شہریوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے لیے راغب کرنا تھا۔ کملا ہیرس کا ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے پاس شکایتیں ہیں، وہ اپنی زبان کو بدلہ لینے اور انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اسی روز ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے نیو یارک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ایک ریلی کی قیادت کی۔ اس ریلی کے آغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے مخالفین پر شدید تنقید کی۔ بعض مقررین نے کملا ہیرس پر مختلف بے بنیاد الزامات لگائے اور کیریبین میں امریکا کے خودمختار علاقے پورٹو ریکو کو تیرتا ہوا کوڑے کرکٹ کا جزیرہ بھی قرار دیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کی نظریں ان سات ریاستوں پر مذکور ہیں جنہیں جیت کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔اسی وجہ سے چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے مشی گن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا ، اس ریلی میں مشی گن کی گرینڈ مسجد کے امام بلال الزھیری نے بھی ریلی کے دوران تقریر کی جس میں انہوں نے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مسلمانوں کی حمایت کا اظہار کیا۔ مشی گن امریکی انتخابات میں سوئنگ سٹیٹس میں سے ایک ہے اور اس میں عربوں اور مسلمانوں کی ایک بڑی کمیونٹی موجود ہے۔
جبکہ کملا ہیرس کی حمایت سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کی بیوی مشعل اوبامہ بھی میدان میں آ گئی ہیں۔ جنہوں کی ٹرمپ کی جیت کو خواتین کی آزادی کیلئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ارلی ووٹنگ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کر لیا ہے۔ جبکہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے بھی ارلی ووٹنگ میں حصہ لیتے ہوئے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اور امید کی جا رہی ہے کہ انھوں نے بھی کملا ہیرس کو ہی ووٹ دیا ہے۔
اس طرح کملا ہیرس کو تقریباً تمام امریکی صدور کی حمایت حاصل ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ تن تنہا جارحانہ انداز میں اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ انتخابی ریلیوں میں غزہ جنگ کے حوالے سے ان کے بیانات خصوصی طور اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔
واضع رہے کہ 5 نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات پر پوری دنیا کی نظریں ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ارلی ووٹنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک لاکھوں افراد ووٹ ڈال چکے ہیں تا ہم ان کی گنتی 5 نومبر کو ہی ہو گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں