لاہور(ڈیلی پوائنٹ)اپریل کا مہینہ جب شروع ہوتا ہے، تو عام طور پر اسے ’اپریل فول ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے، جہاں دنیا بھر میں لوگ عملی طور پر جھوٹ بول کر مزاقا تفریح کا ذریعہ سمجھ کر اسے مناتے ہیں۔اسلام نے جھوٹ کو سخت ناپسند کیا ہےمگر پھر بھی لوگ اپریل فول مناتے اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو بیوقوف بنا کر انجوائے کرتے ہیں.
یکم اپریل کو ’اپریل فول ڈے‘ منانے کا رواج صدیوں سے چلتا آ رہا ہے، جسے اب کئی ممالک میں روایت کے طور دیکھا جاتا ہے، وہیں مسلم ممالک میں اسے جھوٹ بولنا قرار دیا ہے اور اسے منانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
اپریل فول کی شروعات فرانس س ہوئی تھی، جب فرانس نے 1582 میں جولئین کیلنڈر سے ہٹ کر گریگورئین کیلنڈر کو اپنانا شروع کر دیا تھا۔یعنی نئے سال کی تقریبات جہاں مارچ کے آخر میں منائی جاتی تھیں وہ نئے کیلنڈر کے بعد جنوری میں منائی جانے لگیں۔
اس تبدیلی کو کئی ممالک کو اپنانے میں وقت درکار تھا، اسکی وجہ یہ تھی کہ لوگوں نے یا تو اسے شروعات میں مسترد کر دیا تھا یا پھر کچھ اس تبدیلی سے متعلق آگاہ ہی نہ تھے۔
تاہم اس سب میں وہ لوگ جو کیلنڈر کی تبدیلی اور نئے سال کی تاریخ کی تبدیلی کے باوجود لاعلمی کے باعث مارچ کے آخری دنوں یا یکم اپریل کو بطور نیا سال منا رہے تھے وہ ایک مزاق بن گئے تھے۔
یہی وجہ تھی کہ انہیں ’اپریل فول‘ کہہ کر مخاطب کیا جانے لگا، دوسری جانب ان سے متعلق مزاحیہ جملے اور پرینکس بھی بنائے جانے لگے۔
دوسری جانب ایک تاریخی حوالے کے مطابق 1561 میں ایک فلیمش شاعر ایڈورد دی دینی نے اپنی ایک شاعری میں اپنے ملازم کو یکم اپریل کو احمقانہ کاموں پر بھیجا تھا۔جبکہ ایک اور تاریخی ریفرنس کے مطابق قدیم رومانیہ میں تہوار ہیلاریہ منایا جاتا تھا، جسے مارچ کے آخر میں منایا جاتا تھا۔
اس تہوار میں لوگ مختلف روپ اپناتے اور ایک دوسرے کو تنگ کرتے۔بالکل اسی طرح جس طرح آج کے دور میں ’پرینکس‘ کیے جاتے ہیں۔