کراچی ( ڈیلی پوائنٹ ) بنگلہ دیش کے امور داخلہ کے مشیر بریگیڈیئر جنرل (ر) ایم سخاوت حسین نے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فرائض تندہی سے ادا کریں اور کسی بھی صورت میں سرحد پر پیچھے ہٹنے سے گریز کریں۔
بنگلہ دیشی اخبار ”پروتھوم آلو“ کے مطابق ڈھاکہ میں بی جی بی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں گھسنے اور اس کے بعد ہونے والی ہلاکتوں کے معاملات میں بھی سب کچھ فلیگ میٹنگ کے ذریعے طے کیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جی بی جیسی فورس کو سرحد پر پیٹھ دکھانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ہمارے لوگ سرحد پر مارے گئے، اور بی جی بی کو فلیگ میٹنگ کرنے پر مجبور کیا گیا۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ پیٹھ نہ دکھائیں، بس بہت ہوگیا۔
بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے اتوار کو چھپن نواب گنج میں شب گنج سرحد کے دوسری طرف ایک بنگلہ دیشی شہری کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ایم سخاوت حسین نے کہا، ’وہ ہمارے علاقے میں داخل ہو کر ہمارے لوگوں کو مارتے ہیں۔ ہم فلیگ میٹنگز کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سب کچھ طے پا گیا ہے، یا یوں کہہ لیں کہ ہمیں اس معاملے کا کوئی اندازہ نہیں ہے وہ دن ختم ہو گئے۔
پچھلی حکومت پر افواج کے استحصال کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، ’انہوں نے ان قوتوں کو عفریت بنا دیا، اس کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی عدالت میں لے جایا جائے گا۔ انہوں نے بہت سے لوگوں کو مارا اور تمام اداروں کو تباہ کیا، یہ قومی افواج ہیں اور کسی فرد واحد سے تعلق نہیں رکھتے۔
بنگلہ دیشی مشیر نے اپنی حالیہ ’متنازع‘ تقریر پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ طلباء نے انہیں غلط سمجھا۔ ’گفتگو میں بہت سے الفاظ آتے ہیں۔ اگر میں نے واقعی ایسا بیان دیا ہے تو اسے غلط سمجھا گیا، اور مجھے اس پر افسوس ہے۔‘
خیال رہے کہ طلباء سے جھڑپوں کے دوران بی جی بی کے تقریباً تین اہلکار ہلاک اور 130 زخمی ہوئے تھے۔