لاہور(ڈیلی پوائنٹ)دنیا کی طاقور ترین کرنسی کون سی ہیں ؟امریکی ڈالر دنیا بھر میں استعمال ہونے والی نمایاں ترین کرنسی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا میں سب سے طاقتور کرنسی بھی ہے یا نہیں؟
معروف امریکی جریدے ’فوربز‘ نے اپنی حالیہ رینکنگ میں امریکی ڈالر کو طاقتور ترین کرنسیوں کی فہرست میں 10واں نمبر دیا ہے۔
فوربز نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ میں 180 کرنسیوں کو قانونی حیثیت حاصل ہے لیکن کسی بھی کرنسی کی مقبولیت یا اس کا زیادہ استعمال اس کے مستحکم ہونے کی علامت نہیں ہے۔
کویتی دینار سب سے آگے:.
فوربز کی 10 جنوری کو جاری کی گئی رینکنگ میں کویتی دینار طاقتور ہونے کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے جس کی مالیت تین اعشاریہ 25 ڈالر کے برابر ہے۔
دوسرا نمبر بحرینی دینار کا ہے جس کی مالیت دو اعشاریہ 65 ڈالر ہے۔
عمانی ریال دو اعشاریہ 60 ڈالر کے ساتھ تیسرے، اردنی دینار ایک اعشاریہ 41 ڈالر کے ساتھ چوتھے، جبرلارٹر اور برطانوی پاؤنٖڈ ایک اعشاریہ 27 ڈالر کے ساتھ پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہے۔
ساتواں نمبر کیمین آئی لینڈ ڈالر کا ہے جس کی مالیت ایک اعشاریہ 20 ڈالر ہے۔
سوئٹزرلینڈ کا فرینک ایک اعشاریہ 17 ڈالر مالیت کے ساتھ آٹھویں جبکہ یورو ایک اعشاریہ نو ڈالر مالیت کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔
اس کے بعد امریکی ڈالر کا 10واں نمبر ہے۔ امریکی ڈالر دنیا میں بہت زیادہ استعمال ہونے والی اور اکثر بنیادی ریزرو کرنسی شمار ہوتی ہے لیکن کئی وجوہات کی بنا پر طاقتور ہونے کے اعتبار سے یہ کئی ایک کرنسیوں سے نیچے ہے۔
کرنسی کے طاقتور ہونے کا دارومداد کس پر ہوتاے؟
کرنسی کے مضبوط یا طاقتور ہونے کا دارومدار اس کی قوتِ خرید اور دیگر کرنسیوں کے ساتھ مالیتی تقابل پر بھی ہوتا ہے۔
کسی بھی کرنسی کے طاقتور ہونے کا اندازہ فارن ایکسچینج مارکیٹ کے رجحانات، مہنگائی کی شرح، مقامی معاشی نمو، مرکزی بینک کی پالیسیوں اور ملک کی مجموعی پیداوار جیسے عناصر کا تجزیہ کر کے لگایا جاتا ہے۔
کویتی دینار کا پہلا نمبر کیوں ہے؟
جہاں تک کویتی دینار کا تعلق ہے تو وہ 1960 میں اپنے اجراء کے بعد سے آج تک دنیا کی مضبوط ترین کرنسی میں شمار ہوتا ہے۔کویتی دینار کے مستحکم ہونے کی سب سے بڑی وجہ تیل کے ذخائر کی وجہ سے وہاں کا معاشی استحکام اور ٹیکس سے آزاد نظام ہے۔
فورنز میگزین نے کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کی کرنسی سوئس فرینک اپنے مستحکم ہونے کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر شمار کی جاتی ہے۔
طاقتور کرنسیوں کی یہ درجہ بندی 10 جنوری تک کے معاشی محرکات اور کرنسیوں کے اتار چڑھاؤ کو سامنے رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔