اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)8فروری کو الیکشن پتھر پہ لکیر الیکشن کمیشن کا فیصلہ سامنے آگیا ہے.الیکشن کمیشن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات ہر صورت 8 فروری کو ہی ہوں گے، الیکشن ملتوی ہونے کا کوئی وجہ ہی نہیں ہے پر امن انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
عام انتخابات 2024 کے دوران بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔
اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام ، نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک رہے۔
اجلاس میں نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے الیکشن کمیشن کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن و امان سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی۔
الیکشن کمیشن میں سیکیورٹی سے متعلق اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو ہیں، اس کے انعقاد پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہیئے، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہر حال میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے اور آٹھ فروری کو ہر صورت انتخابات ہوں گے۔
نگراں وزیر داخلہ ںے کہا کہ نگران حکومت کو جو ذمہ داری ملی وہ اس میں سرخ رو ہوگی، سیکیورٹی اداروں نے چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کر رکھے ہیں، عوام اطمینان سے اپنا ووٹ کاسٹ کریں، اس الیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات کا تعلق الیکشن سے نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کے واقعات ہیں، بلوچستان میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پولزائزیشن نہیں بلوچستان میں ہمارا زیادہ بڑا چیلنج دہشت گردی ہے، سیکیورٹی ادارے جس طرح ملک کی حفاظت کر رہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک امیدوار کی ہلاکت اور بلوچستان میں بے امنی کے واقعات کے بعد الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق اجلاس میں وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز و آئی جیز اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔