اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)سینیٹ میں انتخابات ملتوی کرانےکی قرارداد منظور کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہےکہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ جن ممبران نے قرارداد پاس کرنے میں کردار ادا کیا ان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے الیکشن کے التوا سے متعلق فاٹا سے آزاد رکن دلاور خان کی پیش کردہ قرارداد منظور کی تھی۔
قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان بالا میں صرف 14 اراکین موجود تھے جس میں سے صرف مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی جب کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر گردیپ سنگھ اور پیپلز پارٹی کے بہرہ مند تنگی خاموش رہے۔دونوں اراکین کو ان کی جماعتوں کی جانب سے کورم کی نشاندہی نہ کرنے پر شوکاز بھی جاری کیے گئے ہیں۔
انتخابات مقررہ وقت پر کرانےکیلئے سینیٹ میں قرارداد جمع
آج جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کا انعقاد آئینی تقاضہ ہے، مقررہ وقت پر الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے اور 8 فروری کو الیکشن کی تاریخ مقرر کی جا چکی ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد کی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ سے الیکشن کے التوا کی منظور کرائی گئی قرارداد غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، سینیٹ کو آئین کے خلاف کسی اقدام کا اختیار نہیں ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 8 فروری کو صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں اور سب جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، سینیٹ سے الیکشن کے التوا سے متعلق منظور کردہ قراردادکو کالعدم تصور کیا جائے۔