اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے رپورٹ تیار کرکے وفاقی حکومت کو ارسال کردی۔ذرائع کے مطابق جنرل ر فیض حمید کو کلین چٹ مل گئی اور انکوائری میں فیض آباد دھرنے کے پیچھے کسی ادارے کے کردار کا سراغ نہ ملا۔
کمیشن نے قرار دیا کہ فیض حمید نے وزیر اعظم کی زیر صدارت میٹنگ میں دی گئی ہدایات پر ہی عمل کیا۔ 22نومبر 2017 کی میٹنگ کے منٹس سے بھی یہی تصدیق ہوئی۔ دھرنے سے نمٹنے کے تمام فیصلوں کی ذمہ داری سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے قبول کر لی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف، احسن اقبال، زاہد حامد ، آفتاب سلطان سے بھی ایجنسیوں کے کردارکا پوچھا گیا۔ تمام متعلقہ گواہان نے کسی بھی ادارے یا شخصیت کے کردار سے انکار کیا۔ لہذا کمیشن کیلئے کسی بھی ایجنسی یا شخصیت کو دھرنے سے جوڑنا ممکن نہیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت ابتدائی سطح پر دھرنے کو روک سکتی تھی اور پنجاب حکومت کا ٹی ایل پی کو اسلام آباد تک مارچ کرنے دینے کا فیصلہ نامناسب تھا۔کمیشن رپورٹ میں راولپنڈی انتظامیہ کی کوتاہیوں کا بھی ذکر کیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی تجویز دی گئی۔کمیشن نے پیمرا آرڈیننس اور سوشل میڈیا سے متعلق قوانین میں ضروری ترامیم کی بھی تجویز دیتے ہوئے اپنی آبزرویشنز میں کہا کہ ایگزیکٹو کو اپنی ذمہ داریاں خود ادا کرنی چاہئیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں ٹی ایل پی کے دھرنے کی تحقیقات کے لیے فیض آباد دھرنا کمیشن بنایا گیا تھا۔