اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جہلم میں زمین سے متعلق نیب کیس میں فواد چوہدری کی درخواست پر ضمانت منظور کی۔فواد چوہدری کی جانب سے وکیل قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس گواہ ہے جو کہتا ہے کہ فواد چوہدری نے پچاس لاکھ روپے رشوت لی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ پچاس لاکھ روپے نیب کے دائرہ اختیار میں کیسے آتے ہیں؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس ابھی انکوائری اسٹیج پر ہے، مزید تفصیلات حاصل کر رہے ہیں، ایکنک سمیت تمام متعلقہ اداروں کو لکھ رکھا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نیب نے شواہد کے لیے بعد میں لکھا اور بندہ پہلے گرفتار کر لیا؟ نیب کے پاس فواد چوہدری کے خلاف سب سے مرکزی شواہد کیا ہیں؟
نیب پراسیکیوٹر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس عامر فاروق برہم ہو گئے اور کہا کہ سپریم کورٹ کو چھوڑیں، پہلے شواہد تو بتائیں۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری نیب کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔