اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)مسلم لیگ ن سندھ نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ سندھ نگران حکومت کا زیادہ تر انتظامی سیٹ اپ پیپلز پارٹی دور کا ہی ہے، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کی جائے۔
مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بشیر میمن نے وفد کے ہمراہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی۔مسلم لیگ ن سندھ نے درخواست چیف الیکشن کمیشن کو دی جس میں کہا گیا ہےکہ سندھ نگران حکومت کا زیادہ تر انتظامی سیٹ اپ پیپلز پارٹی دور کا ہی ہے، پیپلز پارٹی کے لیڈر اور وزراء کے پاس اہم محکموں اور اضلاع کا کنٹرول ہے، پیپلز پارٹی دور میں اہم عہدوں پر تعینات افراد کا ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں تبادلہ کیا گیا ہے جہاں پیپلز پارٹی کا اثر و رسوخ برقرار ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ سسٹم میں کرپشن جاری ہے، سندھ میں صحت، تعلیم ، ایکسائز ، مقامی حکومت اور فنانس جیسے محکمے سابق وزراء کی ہدایت پر چلائے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی وزراء کے فرنٹ مین ابھی بھی اہم عہدوں پر ہیں، سیکرٹری سروسز غلام علی کو سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی حمایت حاصل ہے، سیکرٹری سروسز غلام علی پیپلز پارٹی کے لیڈروں کی ہدایت پر ٹرانسفر پوسٹنگ کنٹرول کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے مطابق سندھ میں مقامی حکومت مکمل آپریشنل ہے، مقامی حکومت کو نگران حکومت سے بجٹ مل رہا ہے جو انتخابی عمل پر اثر رسوخ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کی الیکشن مہم بشمول جلسے اور ریلیوں کو مقامی حکومت کے فنڈ سے فنانس کیا جا رہا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے پولیس میں موجود فرخ بشیر کا سابق حکومت سے قریبی تعلق ہے، فرخ بشیر ابھی بھی وزیراعلیٰ آفس میں موجود ہیں، فرخ بشیر اپنے سابقہ باس کے لیے ماہانہ رشوت لے رہے ہیں اور ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے بھاری رشوت وصول کر رہے، وفاقی افسران ابھی تک سندھ میں تعینات ہیں جو دوسرے صوبوں میں تبادلے سے انکاری ہیں۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن مداخلت کرے اور تحقیقات کرائے تاکہ سندھ میں سب کو برابری کے مواقع ملیں، تحقیقات میں صوبائی الیکشن کمیشن سندھ کے افسران یا ممبران کو شامل نہ کیا جائے کیونکہ ان کے بھی سابقہ سندھ حکومت سے قریبی تعلقات ہیں۔
میڈیا سےگفتگو میں مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بشیر میمن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سے درخواست کی ہے کہ ہمیں سندھ میں لیول پلیئنگ فیلڈ دیں، مقبول باقر بہترین جج رہے لیکن بیوروکریسی نے انہیں یرغمال بنایا ہوا ہے۔بشیر میمن کا کہنا تھا کہ ہم نے نگران وزیراعلیٰ سندھ کے اسٹاف سےکہا کہ ہم ملاقات کرنا چاہتے ہیں، اسٹاف نے نگران وزیراعلیٰ سندھ کو ہماری درخواست کا بھی نہیں بتایا، نگراں وزیراعلیٰ سندھ ہمیں وقت دے دیتے تو ہم آج الیکشن کمیشن نہ آتے۔