لاہور( ڈیلی پوائنٹ)ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں مسلسل چوتھی شکست کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کا سیمی فائنل کا سفر مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوگیا ہے
ٹورنامنٹ میں بنگلہ دیش کے خلاف ساتواں میچ کھیلنے پاکستانی ٹیم ہفتے کی شام کول کتہ پہنچ گئی اور کھلاڑیوں نے مکمل آرام کو ترجیح دی۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ منگل کو ایڈن گارڈنز میں کھیلا جائے گا۔چنئی میں پاکستان کی شکست کا ماہرین متنازع امپائرنگ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔اس میچ میں شکست سے دوچار ہونے والی پاکستانی ٹیم کی یہ مسلسل چوتھی شکست تھی۔پاکستان اس صورت میں سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے جب آسٹریلیا اپنے چار میچز میں سے تین میں شکست کھائے جو کہ مشکل ہے کیونکہ کینگروز کے دو میچز افغانستان اور بنگلا دیش کے خلاف ہیں، اگر اپ سیٹ ہوا تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا
اگر آسٹریلیا بنگلہ دیش یا افغانستان کے خلاف جیتتا ہے تو نیٹ رن ریٹ سیمی فائنلسٹ ٹیم کا فیصلہ کرے گا۔اس وقت قومی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر چھٹے نمبر پر موجود ہے، پاکستان کے اب سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات انتہائی کم ہوچکے ہیں لیکن مکمل طور پر پاکستان اب تک ورلڈکپ سے باہر نہیں نکلا۔چدم برم اسٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے ایک سنسی خیز میچ میں جنوبی افریقا نے پاکستان کو ایک وکٹ سے شکست دی، حارث رؤف کےا سپیل کی آخری گیند نتیجہ بدل سکتی تھی۔اس وقت پاکستان کو جیت کے لیے صرف ایک وکٹ درکار تھی۔حارث کی یہ تیز گیند تبریز شمسی کے پیڈز پر لگی اور پاکستانی کھلاڑیوں نے نہایت اونچی آواز میں اپیل کر دی
امپائر ایلکس وارف نے شاید ایج کے خدشے پر ناٹ آؤٹ کا اشارہ دیا جس پر پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ریویو لے لیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو بظاہر یقین ہو چلا تھا کہ اب وہ میچ جیت جائیں گے۔ٹی ی وی امپائر کے ری پلے میں ظاہر ہوا کہ گیند اور بلے کے بیچ واضح فاصلہ تھا۔ گیند کا امپیکٹ اِن لائن تھا اور یہ بظاہر وکٹوں سے ہی ٹکرا رہی تھی۔لیکن گیند لیگ ا سٹمپ کو صرف کلِپ کر رہی تھی، یعنی آن فیلڈ امپائر کا فیصلہ برقرار رہا اور اس کے بعد جنوبی افریقا نے یہ میچ ایک وکٹ سے جیت لیا۔ڈی آر ایس کے اس فیصلے پر کپتان بابر سے میچ کے بعد پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ میرے خیال سے امپائرز کال کھیل کا حصہ ہے۔ یہ لمحہ سبھی کے لیے افسوسناک تھا کیونکہ ہمارے پاس میچ جیتنے اور ٹورنامنٹ میں رہنے کا موقع تھا۔