اسلام آباد( ڈیلی پوائنٹ )اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت اور مقدمہ اخراج کی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں مقدمے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کا اطلاق ہوتا ہے۔ استغاثہ کا کیس ہے کہ وزارتِ خارجہ نے سائفر کو ڈی کوڈ کر کے پرائم منسٹر سیکریٹریٹ کو بھجوایا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کردیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے مطابق سائفر کے مندرجات کو ٹوئسٹ کر کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، دفترِ خارجہ کے سابقہ اور موجودہ افسران بالخصوص سائفر بھیجنے والے اسد مجید کے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔
فیصلے کے مطابق دفترِ خارجہ کے افسران کے بیانات سے واضح ہے کہ اس میں کوئی غیرملکی سازش شامل نہیں۔