اسلامی نظریاتی کونسل نے مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف گستاخانہ بیانات پر فیصلہ سنای

اسلامی نظریاتی کونسل کا مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف بڑا فیصلہ، تعزیری سزا کا مستحق قرار

اسلامی نظریاتی کونسل کا 243واں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف درج ایف آئی آر 295-سی اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) راولپنڈی کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مرزا محمد علی انجینئر کے متعدد بیانات نقلِ کفر پر مشتمل ہیں جو کسی شرعی ضرورت کے بغیر دہرائے گئے۔ کونسل نے ان بیانات کو گستاخانہ اور سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا طرزِ عمل سخت تعزیری سزا کا مستحق ہے۔

اعلامیے کے مطابق قرآن و سنت میں کفریہ کلمات صرف رد اور تردید کے لیے نقل کیے گئے ہیں، لیکن مرزا انجینئر نے ان جملوں کو بلا ضرورت دہرا کر سنگین گناہ کا ارتکاب کیا۔ مزید کہا گیا کہ ایک کلپ میں انہوں نے سورہ مائدہ آیت نمبر 5 کے حوالے سے قرآن کریم پر اتہام اور معنوی تحریف کی، جو توہین قرآن اور توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے۔ اسی بنیاد پر سفارش کی گئی ہے کہ ایف آئی آر میں توہین قرآن کی دفعہ بھی شامل کی جائے۔

کونسل نے NCCIA راولپنڈی کے مراسلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں صرف مرزا انجینئر کے حق میں فتاویٰ منسلک تھے اور مدعی کے دلائل شامل نہیں کیے گئے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ کسی تفتیشی ادارے کو یکطرفہ موقف کسی فورم پر پیش نہیں کرنا چاہیے۔

مزید برآں، کونسل نے قرار دیا کہ مرزا انجینئر کے بیانات فساد فی الارض کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کی مسیحی برادری کو باضابطہ طور پر مراسلہ بھیجا جائے تاکہ وہ وضاحت کریں کہ آیا ان الفاظ کا تعلق ان کی مذہبی کتابوں یا اجتماعی رائے سے ہے یا نہیں۔

اجلاس کے دوران مسیحی رہنما فادر جے ایم چنن کا وائس میسج بھی سنایا گیا، جس میں انہوں نے سختی سے کہا کہ ایسے الفاظ ان کی کتابوں یا عقائد میں کہیں موجود نہیں اور مرزا انجینئر کے جملے مسیحی برادری پر تہمت ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے زور دیا کہ اس حساس مسئلے پر آئندہ کی کارروائی میں تمام شواہد اور فریقین کا موقف یکساں طور پر مدنظر رکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں