اسلام آباد( ڈیلی پوائنٹ )گلگت بلتستان حکومت نے ہمالین آئیبکس کے 20 پرمٹ کی فروخت کے لئے کم سے کم بولی 5 ہزار 500 ڈالر مقرر کر دی ۔
یہ بولی صرف فارنرز کے لئے ہو گی، پرمٹس سے حاصل رقم کا 80 فیصد مقامی آبادی کو دیا جاتا ہے جس وجہ سے وہ ان جانوروں کی حفاظت اپنی ملکیت سمجھ کر رہے ہیں جس سے ان کی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔گلگت بلتستان محکمہ پارکس و وائلڈ لائف کے کنزرویٹر خادم عباس کا کہنا ہے کہ ایک سال کے لئے مارخور کے 4 ، آئیبکس کے 100 اور بلیو شیپ کے 14 پرمٹ باقاعدہ ٹینڈر کےذریعے دیئے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں اس وقت آئیبکس کی آبادی 12 سے 15 ہزار ، مارخور کی تعداد 18 سو سے 2 ہزار جبکہ بلیو شیپ کی تعداد 12 سو سے 13 سو تک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ بولی کے دوران مارخور کی سب سے زیادہ بولی ایک لاکھ 86ہزار ڈالر ، دوسرے نمبرپر ایک لاکھ 82ہزار ، تیسرے پرمٹ کی ایک لاکھ 77ہزار جبکہ چوتھے پرمٹ کی ایک لاکھ 71 ہزار ڈالر رہی ۔ اس میں 3 کیٹیگریز رکھی گئی ہیں جن میں جی بی ، قومی اور فارنرز کے لئے الگ الگ ریٹس رکھے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان میں ان اقسام کے جانوروں کی آبادی کے حوالے سے سال میں 2 بار سروے کرائے جاتےہیں۔
خادم عباس کا کہنا تھا کہ ان پرمٹس سے حاصل ہونے والی آمدن کا 80 فیصد وہاں کی مقامی آبادی کے ذریعے خرچ کیاجاتاہے جبکہ 20 فیصد فاریسٹ اینڈ وائلڈلائف فنڈ میں جمع کیاجاتا ہے۔ مارخور کے پرمٹ کے دوران شرائط میں شامل ہوتا ہے کہ جس جانور کا شکار کیا جائے اس کے سینگ 38 انچ سےاوپر ہوں ۔انہوں نے بتایاکہ مارخور کم اونچائی پر پایا جاتا ہے جبکہ آئیبکس اور بلیو شیپ قدرے اونچائی پر رہتے ہیں۔
پرمٹ کا 80 فیصد مقامی لوگوں کو دینے کی وجہ سے ان جانوروں کی ختم ہوتی ہوئی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ کے پاس پورے گلگت بلتستان میں عملہ کی تعدا د 300 ہے ، اس سے ان جانوروں کے غیر قانونی شکار کی روک تھام نا ممکن ہے تاہم محکمہ کایہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا ہے جس میں مقامی آبادی اس کی ملکیت کے طورپر ان کی حفاظت کرتی ہے۔