Senior adkar bjli ka bill dikh kr gusy mian aa gay ya Allah mujhe utha lay

سینئر ادکار راشیدمحمودبجلی کا بل دیکھ کر غصے میں آگئے کہا یااللہ مجھے اس ملک سے اٹھالے

لاہور(ڈیلی پوائنٹ)پاکستان کے سینئر ادکار راشیدمحمود بھاری بھرکم بلوں کو دیکھ شدید غصے میں آ کر اربابِ اختیارپر پرس پڑھے،کہا کہ ساری زندگی میں نےاس ملک کی خدمت کی ہے جس کا مجھے یہ صلہ مل رہا ہے،میں بہت ہی غلط ملک میں پیدا ہو گیا ہو ں،یا اللہ اب مجھے اٹھا لے.
سوشل میڈیا کےمختلف پلیٹ فارم پر ان کی ایک وڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ادکار نے بجلی کے بل کی کا پی شیئر کرتے ہوئےحکومت وقت کو کھری کھری سنا دی.
وائرل ویڈیو کے آغاز میں انہوں نے بتایا کہ 701 یونٹ استعمال کرنے پر 35 ہزار سے زائد بجلی کا بل موصول ہوا ہے جبکہ کمائی کچھ نہیں ہے، کام نہیں ہورہا، دیگر شعبہ جات کی فلاح کے لیے اعلانات کئے جا رہے ہیں فنکاروں کی فلاح کے لیے کون کام کرے گا؟
انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں بیمار ہوں اور مزید بیمار ہو جاؤں گا،4 دفعہ دل کے آپریشن کروا کر بچ گیا لیکن اب دل کرتا ہے یہاں سے چلا جاؤں، اللہ نے مجھے بچایا اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کیوں بچایا، مرنے کی خواہش نہیں لیکن میں دعا کر رہا ہوں کہ مجھے اٹھالے، آخر بچایا ہی کیوں، مرجاؤں تو اہلِ خانہ یہ سارے معاملات خود دیکھ لیں گے، مجھ میں اب ہمت ختم ہو گئی ہے۔
اس ملک کی ساری زندگی خدمت کی ،ہمارے کام کی وجہ سے اس ملک میں اربوں روپے اکٹھا ہوئے لیکن ایسا لگتا ہے کہ میں نے اچھا نہیں کیا۔ مجھے بھی صرف اپنے بارے میں سوچنا چاہئے تھا اور یہاں سے چلے جانا چاہئے تھا بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے سیاست دان کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کے اربابِ اختیار پر مختلف الزمات ہیں، جو لوگ اس ملک سے پیسے باہر لے کر گئے ہیں ان سے ایک روپیہ بھی واپس لے کر نہیں آسکے اور ادھر عوام کا جینا حرام کیا ہوا ہے، آپ ہمیں کچھ دے نہیں سکتے لیکن ہمارا جینا بھی ہم سے چھین رہے ہیں۔
راشد محمود نے سوال کیا کہ کیا ہمارا یہ ہی قصور ہے کہ ہم نے اس ملک کی شناخت بنانے کے لیے محنت کی، اسی میں مصروف رہے، میرا آج بہت دل دکھا ہوا ہے، میں بہت پریشان ہوں اور یہ ہی سوال کر رہا ہوں اپنے رب سے کہ مجھے کیوں بچایا ہے آج تک جو کچھ اس ملک کے لیے کیا یہ ہی اگر کسی دوسرے ملک جاکر کرتا تو اس کا صلہ تو ملتا، یہاں قوم کے لیے کچھ نہیں رکھا تمام سیاست دان صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں، یا رب رحم کر۔

اپنا تبصرہ لکھیں