کراچی ( ڈیلی پوائنٹ )نوبیل انعام یافتہ کینیڈین مصنفہ ایلس منرو کی بیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اُس کا سوتیلا باپ اُس سے زیادتی کرتا تھا اور ماں کو یہ بات معلوم تھی اور اُس نے شوہر کو کبھی نہیں چھوڑا۔
ایلس منرو نے 2013 میں ادب کا نوبیل انعام جیتا تھا اور مئی میں 92 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔ اینڈریا رابن اسکنر نے ٹورونٹو اسٹار میں لکھا ہے کہ وہ 1976 میں 9 سال کی تھی تب اب ایک دن ماں (ایلس منرو) گھر میں نہیں تھی اور ایسے میں سوتیلے باپ جیرالڈ فریملن نے اس سے زیادتی کی۔
اینڈریا نے لکھا ہے کہ جیرالڈ فریملن کا انتقال 2013 میں ہوا۔ وہ علاقے کی چھوٹی لڑکیوں کو پسند کرتا تھا اور اُن کے بارے میں بتاتا رہتا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اینڈریا سے اُس کی ماں کی خلوت کی زندگی کے بارے میں بھی سخت نازیبا باتیں کیا کرتا تھا۔
اینڈریا نے مزید لکھا ہے کہ جب وہ 25 سال کی ہوئی تب یہ سب کچھ اپنی ماں کو بتایا مگر پھر بھی ماں نے اپنے شوہر سے ترکِ تعلق کو ترجیح نہیں دی۔ اینڈریا کے باپ کے مرنے پر ایلس منرو نے 1970 کے عشرے میں جیرالڈ فریملن سے شادی کی تھی۔
اینڈریا بتاتی ہے کہ جب میں نے سب کچھ ماں کو بتایا تو اُن کی طرف سے کوئی ردِعمل نہیں آیا اور سب کچھ یوں چلتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ جب نیو یارک ٹائمز سے ایک انٹرویو میں ایلس منرو نے اپنے شوہر کو خوب سراہا تو اینڈریا، جو اس وقت 38 سال کی تھی، پولیس کے پاس پہنچی اور تمام الزامات سامنے رکھے۔
پولیس نے تفتیش کی اور 2005 میں جیرالڈ فریملن کو کم سن سوتیلی بیٹی پر جرمانہ حملے کا مرتکب قرار دیا گیا۔ اینڈریا نے لکھا ہ کہ میں کسی نہ کسی طور حقیقت کو سامنے لانا چاہتی تھی اور بتانا چاہتی تھی کہ مجھ سے وہ بدسلوکی کی گئی جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔
ساتھ ہی ساتھ اینڈریا یہ بھی چاہتی تھی کہ لوگ اُس کی ماں سے متعلق جو کہانیاں بیان کرتے ہیں اُن میں یہ کہانی بھی شامل ہوجائے۔
ایلس منرو کے قائم کردہ ادارے ’منروز بکس‘ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جنسی استحصال سے متعلق حقائق شیئر کرنے پر اینڈریا اسکنر سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتا ہے۔