برف پگھلنا شروع، حکومت کی بانی پی ٹی آئی کومذاکرات کی دعوت

لاہور( ڈیلی پوائنٹ)حکومت نے بانی پی ٹی آئی کومذاکرات کی دعوت دیدی،مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی قومی لیڈرہیں،ان کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں،یہ بھی توہاتھ ملائیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہیں چاہتے جوناانصافی ہمارے ساتھ ہوئی ، ان کیساتھ بھی ہو، حکومت نے بانی پی ٹی آئی کومذاکرات کی دعوت دیدی ۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی قومی لیڈرہیں،ہم آج بھی ان کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں،یہ بھی توہاتھ ملائیں،اپوزیشن محمود خان اچکزئی اورمولانافضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ سکتی ہے تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں؟ مزیدکہا ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے ۔ آج پاکستان میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شاہ محمودکوہتھکڑی میں دیکھ کردکھ ہوا۔ نہیں چاہتے جوناانصافی ہمارے ساتھ ہوئی وہ ان کے ساتھ ہو۔ہمیں توپانامہ کیس میں اپیل کا حق بھی نہیں دیا گیا تھا۔
اس سے قبل نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ تاثر دیا گیا نواز شریف کا راستہ ان دیکھی طاقت یا شہبازشریف نے روک لیا لیکن یہ بات بے بنیاد اور غلط ہے، الیکشن سے پہلے نواز شریف کے ساتھ ملاقاتوں میں تاثر ملا کہ شاید وہ چوتھی بار وزیراعظم بننے پر آمادہ ہیں، ایسا تاثر دیا گیا کہ نواز شریف وزیراعظم بننے کے لیے بہت بے تاب اور بے چین تھے، تاثر دیا گیا کہ نواز شریف کا راستہ ان دیکھی طاقت یا شہبازشریف نے روک لیا لیکن یہ بات بے بنیاد اور غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں موجود تھا جس میں نواز شریف نے اعلان کیا کہ وزارت عظمیٰ شہباز شریف کو دے رہا ہوں، نواز شریف ایک فیصد بھی وزیراعظم بننے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوتے تو کس طاقت نے ان کو روکنا تھا؟ کوئی طاقت نہیں تھی، رانا ثنااللہ نے یہی تاثر لیا ہوگا کہ دو تہائی اکثریت ہوگی تو نوازشریف وزیراعظم بنیں گے، میں اس تاثر کی نفی نہیں کررہا۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف وزیراعظم کی کرسی پر نہیں تو کیا یہ (ن) لیگ یا نوازشریف کی حکومت نہیں؟ یہ (ن) لیگ کی حکومت ہے اور نوازشریف کی حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں نوازشریف کے خلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، سازش اس وقت ہوتی اگر نواز شریف اقتدار کے لیے بے چین اور تڑپ رہے ہوتے، پارٹی میں ان کے مقام اور مرتبے میں کوئی فرق نہیں آیا، لوگوں نے پاکستان کو نواز دیا تو فیصلے کس نے کیے اسی نواز نے کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں