کراچی( ڈیلی پوائنٹ) ایک نئی رپورٹ کے مطابق مائیکل جیکسن کو اپنی موت کے وقت زیادہ اخراجات کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا تھا۔
امریکی رپورٹ کے مطابق عدالتی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کنگ آف پاپ جو 2009 میں حادثاتی طور پر منشیات کی زیادہ مقدار کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے، وہ انتقال کے وقت 500 ملین ڈالر سے زیادہ کے مقروض تھے۔
سرٹیفائیڈ پبلک اکاؤنٹنٹ ولیم آر ایکرمین نے 2013 میں اے ای جی لائیو کی جانب سے سماعت کے دوران مائیکل جیکسن کے مالی معاملات کی تفصیل بیان کی تھی اور ایکرمین نے انکشاف کیا کہ جیکسن کا سالانہ قرض 30 ملین ڈالر ہے ، جس کی بنیادی وجہ خیراتی عطیات ، تحائف ، سفر ، آرٹ اور فرنیچر پر بھاری خرچ کرنا ہے۔
مائیکل جیکسن کی مالی مشکلات 1993 سے شروع ہوئی تھیں اور 1998 تک بڑھتے ہوئے قرضے 140 ملین ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔ جون 2001 اور جون 2009 کے درمیان ان کے قرض میں تقریبا 170 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مائیکل جیکسن نے بینک آف امریکہ سے تقریبا 270 ملین ڈالر کے قرضے کے لیے اپنے شیئرز کا استعمال کیا تھا۔