لاہور(ڈیلی پوائنٹ)چڑیوں کا عالمی دن؛ پرندوں کی دنیا کی دلچسپ باتیں جانتے ہیں.علی الصبح پرندوں کا چہچہانا اور اپنی سریلی آواز سے فضائے عالم کو معمور کردینا کسی کو بھی متاثر کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ گویا پرندوں کے یہ نغمے کائنات کی ہر شے کو دعوت ِ نظارہ دیتے ہیں کہ اٹھیں اور افق مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج اور اس کی فرحت بخش روشنی کا استقبال کریں اور خالق کائنات کا شکر ادا کریں جس نے رات کی تاریکی کو دور کردیا۔ ہندوستان میں عام طور پر صبح و شام کی نوید چڑیوں کی چہچہاہٹ لاتی ہے۔ مگر یہ چھوٹا خوبصورت پرندہ تیزی سے معدوم ہوتا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال ۲۰؍ مارچ کو منایا جاتا ہے تاکہ انسانوں میں اس ختم ہوتی مخلوق کے تئیں بیداری پیدا کی جاسکے۔ اس موقع پر جانئے پرندوں کے متعلق چند دلچسپ حقائق۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بیشتر مقامات پر پرندوں کے اڑنے اور ہوا میں اپنے آپ کو برقرار رکھنے کو بطور نشانی بتایا ہے:’’کیا اُنہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر پر پھیلائے ہوئے اور (کبھی) پر سمیٹے ہوئے نہیں دیکھا؟ اُنہیں (فضا میں گرنے سے) کوئی نہیں روک سکتا سوائے رحمان کے (بنائے ہوئے قانون کے)، بے شک وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ (الملک:۱۹)
پرندوں کی کئی اقسام ہیں۔ بعض پرندوں میں اڑنے کی صلاحیت نہیں ہوتی جیسے شترمرغ یا پینگوئین لیکن ان کی اس معذوری کا ازالہ شترمرغ کی تیزرفتاری اور پینگوئین کی ماہرانہ تیراکی سے ہوجاتا ہے۔
بعض پرندے نہایت خوبصورت گھونسلے بناتے ہیں، جیسے بیا، جس کا گھونسلا صنعت کاری کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے۔ بعض محض پتھریلی زمین پر تنکوں کو جمع کرکے انڈے دیتے ہیں۔
تمام پرندے ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کرتے ہیں۔ جہاں بھی دانہ پانی دستیاب ہووہاں پہنچ جاتے ہیں۔ پرندوں کی بعض انواع باقاعدگی سے ہزارہا میل کی مسافت طے کرکے نصف دنیا کا سفر کرلیتی ہیں۔
مشرقی سائبیریا کا پرندہ Plover جو الاسکا میں پایا جاتا ہے، الاسکا سے موسم سرما میں جنوب کی طرف جزائر ہوائی کی جانب نقل مکانی کرتا ہے۔ اس کا پورا سفر بلاتوقف بحرالکاہل پر پرواز کرکے ہوتا ہے۔ یہ ڈھائی ہزار میل کا لمبا سفر ایک اڑان میں مکمل کرتا ہے۔
قاز اپنی نقل مکانی اور طویل سفر میں’’وی‘‘ کی شکل میں اڑتی ہیں۔ اگر کسی وجہ سے ایک قاز اپنی جگہ سے ہٹ جائے یا پیچھے رہ جائے تو وہ ہوا کا دباؤ محسوس کرتی ہے اس لئے جلد ہی واپس اپنے مقام پر آجاتی ہے۔ جو قاز لیڈر کے طور پر سب سے آگے اڑ رہی ہوتی ہے وہ ہوا کے دباؤ کو سب سے زیادہ برداشت کرتی ہے۔ جب وہ تھک جاتی ہے تو پیچھے ہٹ کر اپنی جگہ بناتی ہے اور دوسری قاز آگے بڑھ کر رہنمائی کا کام انجام دیتی ہے۔
جو قازیں پیچھے ہوتی ہیں وہ مسلسل آواز نکالتی رہتی ہیں تاکہ رفتار برقرار رکھ سکیں ۔ اگر کوئی قاز دورانِ سفر بیمار ہوجائے یا زخمی ہوجائے یا کسی کی گولی کا نشانہ بن جائے اور زمین کی طرف گرنے لگے تودو قازیں اس کے ساتھ زمین کی طرف اڑتی ہیں تاکہ اس کی مدد کرسکیں اور اس کی حفاظت کرسکیں۔ یہ مجروح قاز کے ساتھ رہتی ہیں تاآنکہ وہ صحتیاب ہوجائے اور اڑنے کے قابل ہوجائے یا پھر مر جائے۔ اس بعد قازیں دوبارہ اپنے سفر کا آغاز کرتی ہیں اور کسی دوسرے جھنڈ کے ساتھ مل کر واپس اپنے ساتھیوں سے جاملتی ہیں۔