اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ )گیس کم بھی ملے گی اور مہنگی بھی وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے پٹرولیم ڈویژن
اوگرا کی تجویز پر قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔نگران حکومت اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتی تو گردشی قرضہ 400 ارب روپےمزید بڑھ جاتا اعلامیہ میں کہا گیا ہے۔گیس کے 57 فیصد صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں ہے جن کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے صارفین کے لیے فکس چارجز 400 روپے مقرر کیے گئے ہیں۔گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم نومبر سے ہو گا۔
ماہانہ 25 سے 90 مکعب میٹر تک گیس کے پروٹیکٹڈ صارفین کےلیے قیمت نہیں بڑھائی گئی ہے۔پروٹیکٹڈ صارفین کےلیے فکس چارجز 10 سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے۔
نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلیے گیس کی قیمت میں 172 فیصد سے زائد اضافہ پیٹرولیم ڈویژن کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ماہانہ 25 مکعب میٹر کے صارفین کےلیے قیمت 200 سے بڑھا کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقررکر دی گئی ہے۔
ماہانہ 60 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 300 سے بڑھ کر 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دی ہے۔
ماہانہ 100 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 400 سے بڑھا کر 1000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقررکی گی ہے۔ ماہانہ 150 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 600 سے بڑھا کر 1200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقررہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ ماہانہ 200 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 800 سے بڑھا کر 1600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقررکر دی گئی ہے۔ماہانہ 300 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 1100 سے بڑھا کر 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گی۔ماہانہ 400 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 2000 سے بڑھا کر 3500 روپے
ماہانہ 400 مکعب میٹر سے زائد استعمال پر قیمت 3100 سے بڑھا کر 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دی گئی ہے۔
تندوروں کےلیے گیس کی قیمت 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رہے گی۔پاور پلانٹس کےلیے گیس کی قیمت 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رکھی گئی ہے۔سیمنٹ سیکٹر کےلیے گیس کی قیمت 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر ہے۔
سی این جی سیکٹر کےلیے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3600 روپے مقرر ہو گئی ہے۔برآمدی صنعتوں کےلیے گیس کی قیمت 2100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر پیٹرولیم ڈویژن کا اعلامیہ