لاہور(ڈیلی پوائنٹ)پاکستان تحریک انصاف ان دنوں انتشار کا شکار نظر آتی ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان اڈیالہ جیل میں مختلف مقدمات میں کی وجہ سے قید ہیں ان کی پارٹی مکمل طور پر غیر منظم اور انتشار کا شکار نظر آتی ہے۔
ملک بھر میں عام انتخابات کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں مگر پاکستان میں خود کو مقبول ترین جماعت کہلانے والی تحریک انصاف بکھری ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی نے تمام حلقوں میں پارٹی ٹکٹ تقسیم کر دیے ہیں مگر پھر بھی پوری پارٹی کنفیوژ نظر آتی ہے۔ ہرحلقے میں ٹکٹ ایک مگر پی ٹی آئی کے کئی امیدوار نظر آتے ہیں اس کی پہلی مثال این اے 127 کی ہے جہاں تحریک انصاف کے امیدوار شبیر گجر دعویٰ کر رہے ہیں پارٹی ٹکٹ ان کو دیا گیا مگر ساتھ ہی ظہیر عباس کھوکر بھی دعویٰ کر رہے ہیں پارٹی ٹکٹ ان کو دیا گیا ہے۔
اسی طرح این اے 105سے اسامہ حمزہ، پی پی 119 سےاسد زمان چیمہ
پی پی 120سے چودھری احسن گجر یہ وہ امیدوار ہیں جن کو پاکستان تحریک انصاف نے ٹکٹ جاری کیے انہوں نے پارٹی (پی ٹی آئی )کے حکم پر ٹکٹ جمع کروائے سپریم کورٹ فیصلے کے بعد بلے کا نشان واپس لے لیا گیا اس لیے ان کو کلاک یعنی گھڑیال کا نشان دیا گیا اس کے کے برعکس ایک پینل جو جعلی ٹکٹس اپنے پیچز پر لگاتا رہا مگر آر او کے سامنے اصل ٹکٹ نہ پیش کر سکا تو ان کے پینل کو مختلف انتخابی نشان الاٹ ہوئے یہیں سے ان کے جھوٹ کا پردہ فاش ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ شیر افضل مروت پر بھی پی ٹی آئی کی جانب سے ہی تنقید کا سامنا ہےکیونکہ شیر افضل کے مطابق ٹکٹ ان لوگوں کو دیے جارہے جن کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور عمران خان نے ٹکٹیں جاری نہیں کی جو ٹکٹ کے ملنے کا دعویٰ کر رہے ہیں.
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی تحریک انصاف سے نالاں نظر آتے ہیں کیونکہ ان کے مقابلے پر بھی تحریک انصاف نے اپنا امیدوار کھڑا کر دیا ہے.