اسلام آباد(ڈیلی پوائنٹ)پاکستان میں ہم جنس پرستی سے متعلق ایک خبر نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے، جس میں بتایا جا رہا ہے کہ ہم جنس پرستوں کا کلب کھلونے کی کوشش کرنے والے شخص کو دماغی امراض کے اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹیلی گراف کی جانب سے خبر دی کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے ایک شخص کو ہم جنس پرستوں کا کلب کھولنے کی کوشش کرنے پر دماغی امراض کے اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
نامعلوم شخص کی جانب سے ایبٹ آباد میں کلب کے حوالے سے درخواست دی گئی تھی، شہری کی جانب سے درخواست ایبٹ آباد کے ڈپٹی کمشنر کو دی گئی تھی۔
اس درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اس کلب سے ایبٹ آباد میں بسنے والے ہم جنس پرستوں کو آسانی مل مسکے گی، جبکہ انہیں ذریعہ بھی مل جائے گا۔
دوسری جانب شہری کی جانب سے یہ فرمائش کی گئی ہے کہ اس ہم جنس پرست کلب کو ’لورینزو گے کلب‘ کے نام سے پکارا جائے، جہاں کوئی جنسی تعلقات قائم نہیں ہوں گے تاہم بوسہ دیا جا سکتا ہو۔
لیکن مقامی انتظامیہ کی جانب سے شہری کی فرمائش کو دیکھتے ہوئے اسے فورا دماغی امراض کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ ٹیلی گراف سے گفتگو میں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں ہم جنس پرست کلب کے حوالے سے درخواست موصول ہوئی تھی، جسے عام درخواستوں کی طرح ہی دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما نصیر خان نظیر کا کہنا ہے کہ اگر شہری کو اجازت دے دی جاتی ہے، تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
جبکہ اسی سیاسی جماعت کے ایک اور ممبر کا کہنا تھا کہ وہ اس عمارت کو پیٹرول سے آگ لگا دیں گے۔
جماعت اسلامی کی جانب سے الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذکورہ شخص حال ہی میں برطانیہ سے پاکستان واپس آیا ہے، جو کہ اب یہاں کلب کھولنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹیلی گراف کے مطابق مذکورہ شخص کو 9 مئی کو پشاور کو ذہنی امراض کے حوالے سے سرحد اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔